ملک کی ترقی میں دینی مدارس اور یونیورسٹیز کا کردار
الحمد للہ کتنا مبارک مجمع آپ لوگوں کو ایک ساتھ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ایک دن وہ تھا جب دینی مدارس اور یونیورسٹیز کو ایک دوسرے سے الگ کیا گیا تھا یا شاید یہ کہنا بہتر ہو گا کہ دینی مدارس اور یونیورسٹیز کو ایک دوسرے کا دشمن بنایا گیا تھا نہ دینی مدارس کے طلاب یونیورسٹیز کے طلباء کو برداشت کر رہے تھے نہ یونیورسٹیز کے طلباء دینی مدارس کے طلاب کو برداشت کر رہے تھے ایسے دو طبقوں کو جو ملک کو متحد کر سکتے تھے ایک دوسرے کا دشمن بنا رکھا تھا لیکن الحمد للہ اسلامی تحریک کی برکت سے یہ دو طبقے متحد ہو چکے ہیں اب نہ دینی مدارس کے طلاب کو یونیورسٹیز کے طلباء سے کوئی خوف ہے اور نہ یونیورسٹیز کے طلباء کو دینی مدارس کے طلاب سے کوئی خوف ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی(رح) نے حوزہ علمیہ قم کے طلاب اور یونیورسٹیز کے طلباء سے اپنے خطاب میں فرمایا الحمد للہ کتنا مبارک مجمع آپ لوگوں کو ایک ساتھ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ایک دن وہ تھا جب دینی مدارس اور یونیورسٹیز کو ایک دوسرے سے الگ کیا گیا تھا یا شاید یہ کہنا بہتر ہو گا کہ دینی مدارس اور یونیورسٹیز کو ایک دوسرے کا دشمن بنایا گیا تھا نہ دینی مدارس کے طلاب یونیورسٹیز کے طلباء کو برداشت کر رہے تھے نہ یونیورسٹیز کے طلباء دینی مدارس کے طلاب کو برداشت کر رہے تھے ایسے دو طبقوں کو جو ملک کو متحد کر سکتے تھے ایک دوسرے کا دشمن بنا رکھا تھا لیکن الحمد للہ اسلامی تحریک کی برکت سے یہ دو طبقے متحد ہو چکے ہیں اب نہ دینی مدارس کے طلاب کو یونیورسٹیز کے طلباء سے کوئی خوف ہے اور نہ یونیورسٹیز کے طلباء کو دینی مدارس کے طلاب سے کوئی خوف ہے۔
اسلامی تحریک کے راہنما سید روح اللہ موسوی نے اسلامی انقلاب کی پیشرفت میں حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیز کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا یہ دو مرکز مل کر ملک کو ترقی کی طرف لے جا سکتے ہیں ایک اسلامی یونیورسٹیز کے مہذب اور محقق طلباء ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ملکی مسائل کو بہترین سے طریقے سے حل کر سکتے ہیں علم تنہا کسی بھی طالب علم کی کامیابی کا راز نہیں بن سکتا علم اس وقت فائدہ مند ثابت ہو گا جب علم کے ساتھ ساتھ اخلاق اور تہذیب بھی سیکھائی جاے ایسے علم کا کوئی فائدہ نہیں جس کے ساتھ اخلاق اور تہذیب نہ ہو۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آپ نے پچھلے سال سے دیکھا کہ انھی یونیورسٹیز کے اساتید اور سربراہوں نے ہمارے ملک سپر طاقتوں کا غلام بنا رکھا تھا ایران کےلئے اس سے بڑی ذلت کی کیا بات تھی کہ اس کا تعلیمی نظام ہی دوسروں کے اختیار میں تھا اگر علم کے ساتھ تقوٰی اور تہذیب ہو تو دینی مدارس اور یونیورسٹیز میں کوئی فرق نہیں ہے صرف علم انسان کو کمال تک نہیں پہنچ سکتا۔