حوض کے برف کو توڑتے تھے
ایک سال قم میں کافی برف گری تھی۔ تقریبا 5/ یا 6/ ہاتھ تک اوپر سیلاب آیا تھا اور نصف قم کو بہالے گیا تھا۔ اسی وقت اور اسی حالت میں آپ آدھی رات کو مدرسہ دارالشفاء سے مدرسہ فیضیہ میں آتے اور ہر زحمت کے ساتھ حوض کے برف کو توڑتے تھے اور اس کے پانی سے وضو کرتے تھے اور مدرسہ کے کلاس روم کے نچلے طبقہ میں جاکر تاریکی میں تہجد اور نماز شب میں مشغول ہوجاتے تھے۔ ان کا کیا عالم ہوتا تھا میں بیان نہیں کرسکتا۔ خوشی کے عالم میں ابتدائے آذان تک تہجد میں مشغول رہتے اور جب آذان ہوجاتی تو مسجد بالاسر میں آکر آقاجواد ملکی تبریزی کے پیچھے جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ اس کے بعد واپس آکر اپنے مباحثوں میں مشغول ہوجاتے تھے۔
آیت اللہ خوانساری، حوزه، ش 32، ص 52