شورای نگہبان کے فقہاء کو اپنی خطا کا اقرار کرنا چاہیے:رہبر کبیر انقلاب اسلامی
جو بات سب سے اہم ہے وہ یہ ہیکہ ہم اسلامی قوانین کے مطابق مسائل کے راہ حل پیدا کریں اگر ہم نے کوئی خطا کی ہو تو ہمیں فورا اپنی خطا کا اقرار کرنا چاہیے فقہاء کا پنے فتویٰ کو بدلنے کا مطلب بھی یہی ہے جب ایک فقیہی اپنے فتویٰ کو بدلتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہیکہ وہ اس بات کا اظہار کر رہا ہیکہ میں نے پہلے خطا تھی اب اس کا اقرار اور اصلاح کر رہا ہوں اور اپنی بات کو واپس لے رہا ہوں ہم معصوم تو نہیں ہیں سپریم کونسل اور عدلیہ کے فقہاء کو بھی ایسا ہی ہونا چاہیے کہ اگر وہ بھی کسی مسئلے میں خطاء کریں تو ان میں بھی اپنی خطا کا اقرار کرنے کی جرات ہونی چاہیے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی (رح) نے سپریم کونسل کے اعلی حکام سے ملاقات کے دوران اپنے بیان میں فرمایا کہ جو بات سب سے اہم ہے وہ یہ ہیکہ ہم اسلامی قوانین کے مطابق مسائل کے راہ حل کو پیدا کریں اگر ہم نے کوئی خطا کی ہو تو ہمیں فورا اپنی خطا کا اقرار کرنا چاہیے فقہاء کا اپنے فتوٰی کو بدلنے کا مطلب بھی یہی ہے جب ایک فقیہی اپنے فتویٰ کو بدلتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہیکہ وہ اس بات کا اظہار کر رہا ہیکہ میں نے پہلے خطا تھی اب اس کا اقرار اور اصلاح کر رہا ہوں اور اپنی بات کو واپس لے رہا ہوں ہم معصوم تو نہیں ہیں سپریم کونسل اور عدلیہ کے فقہاء کو بھی ایسا ہی ہونا چاہیے کہ اگر وہ بھی کسی مسئلے میں خطاء کریں تو ان میں بھی اپنی خطا کا اقرار کرنے کی جرات ہونی چاہیے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے میں سوچ رہا تھا کہ کچھ ایسے صالح افراد ہیں جو انقلاب کے بعد اسلامی قوانین کے مطابق عمل کریں گے لہذا میں نے مکرر اس بات کو کہا ہیکہ کہ علماء جائیں اور خود کام کریں لیکن انقلاب کے بعد دیکھا کہ ان میں سے اکثر نا صالح ہیں تو مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا میں نے اظہار ندامت کیا اور کہا کہ میں اپنی بات کو واپس لیتا ہوں یہ اس لئے کیا کیوں کہ ہم اسلامی قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں لہذا اس بات کا امکان ہے کہ میں آج کچھ کہوں کل کچھ اور کہوں اس کے اگلے دن کچھ اور کہوں ایسا نہیں کہ میں کہوں جو میں نے کل کہا تھا وہی صحیح ہے۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے علماء کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا جب تک اسلامی قوانین نافذ نہ جائیں اور افراد صالح نہ مل جائیں ہمارے علماء کی مجبوری ہے کہ وہ ملکی امور چلائیں ورنہ یہ صدر کا عہدہ وزیر اعظم کا عہدہ یا دوسرے عہدے علماء کی شان کے خلاف ہیں لہذا ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمیں اسلامی قوانین کو نافذ کرنا ہے۔