شورای عالی انقلاب فرہنگی
ثقافتی انقلاب کے اعلی کمیٹی کا قیام 10/ دسمبر 1984ء کو ہوا اور یہ جمہوری اسلامی ایران کی ایک کمیٹی کے ایک صدر جمہوریہ ریاست میں ہے کہ 1979ء کے انقلاب کے بعد حضرت امام خمینی (رح) کے حکم سے بنی ہے۔
اسلامی تمدن کے نفوذ کی معاشرہ کے ہر شعبہ میں توسیع، انقلاب کی تقویت، عام ثقافت کی بلندی اور علمی و ثقافتی ماحول کی پاکسازی مادی افکار اور مغربی آثار و مظاہر سے دوری اس کمیٹی کا ایک مقصد ہے۔ سب سے پہلے ثقافتی انقلاب کا مرکز قائم ہوا بعد میں شورای عالی انقلاب فرہنگی میں تبدیل ہوگیا۔
روح اللہ خمینی (رح) مرکزی انقلاب فرہنگی اعضاء و اراکین کے مجمع میں حکم دیئے کہ یونیورسٹیاں کھولی جائیں۔ مرکز انقلاب فرہنگی ہر فرد کے سابقہ کی تحقیق کرے اور مرکز کے اراکین کو "ایک ادارہ " بنانے کا حکم دیتے ہیں تا کہ تمام اساتذہ اور طالبعلموں کی کارکردگیوں پر نظر رکھی جائے۔ آپ نے دستور دیا تھا کہ اساتذہ، معلمین اور طالبعلموں کے سوابق کی رسیدگی کرنے کے لئے گروہ بنائے جائیں تا کہ بہت سارے لوگوں کے موجودہ چہروں کو ایک اسلامی چہرہ میں تبدیل کرکے ان کی شناسائی ہو اور یونیورسٹیاں اس طرح کے افراد کے اجتماع کا مرکز نہ ہو۔
آپ کا عقیدہ تھا کہ معلمین اور اساتذہ کے اسلام کا اظہار خیال کرنے اور گواہی دینے پر اکتفا نہ کی جائے بلکہ ان کے سابقوں کی تحقیق ہو ؛ کیسے اور کس کام کے لوگ ہیں۔ یونیورسٹی میں رہ کر کیا کیا پڑھا رہے تھے، جوانوں کے ساتھ ان کا سلوک اور رویہ کیسا تھا، یہ کس طرح کی سازشیں کرتے تھے یا نہیں کرتے تھے، اور جب یونیورسٹیاں کھل جائیں تو یہ بھی جائزہ لینا ضروری ہے کہ ہر جگہ حاضر ہوں۔ اس لئے کہ اساتذہ طالبعلموں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں اور درسی پروگرام کے علاوہ وہاں کس طرح کی باتیں ہوتی ہیں۔ اگر لوگوں نے دیکھا کہ وہاں پر گمراہ کرنے والی باتیں ہیں تو باخبر کریں۔
امام خمینی (رح) نے انقلاب فرہنگی کے مرکز کے اراکین کو اپنے حکم میں واضح لفظوں میں اساتذہ کے انتخاب کے ذمہ داری اس مرکز کے حوالہ کی ہے۔ امام خمینی (رح) نوروز کے موقع پر اپنے پیغام میں تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
انقلاب اسلامی پورے ایران کی یونیورسٹیوں میں عملی ہوتا کہ مشرق اور مغرب سے وابستہ اساتذہ کا یہاں سے اخراج کیا جائے اور یونیورسٹی کی فضا صحیح و سالم ہوجائے تا کہ علوم اسلامی کی اعلی تعلیم ہوسکے۔
اس کمیٹی کے اس کے علاوہ بھی اغراض و مقاصد ہیں لیکن اختصار کے پیش نظر مذکورہ بالا چند سطروں پر ہی اکتفاء کیا جاتا ہے۔