شیعہ اور اہلسنت کے اتحاد اور یکجہتی سے مراد اختلافی مسائل کو اپنے درمیان ختم کرنا اور آپس میں مشترک موضوعات اور مسائل کے زیر سایہ اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت و پاسداری کرنا اور انہی مشترکات کو ایک دوسرے سے معاملات میں بنیاد قرار دینا اور عالم اسلام و بین الاقوامی سطح پر انہی مشترک اصول اور قوانین کی روشنی میں باہمی اتحاد و اتفاق کے ساتھ اسلام و قرآن کی پیروی کرتے ہوئے دشمنان اسلام کو شکست دینا هے۔
آپسی اور ذاتی اختلاف سے دور ہوکر عالم اسلام کے سمائل پر ایک سو اور ایک جہت میں حرکت کرنا ہے۔ بالفاظ دیگر، کچھ مسائل میں اختلاف کا ہونا، اسلامی برادری اور مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد و اتفاق سے مانع نہیں ہے۔ اس لحاظ سے شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد کا مطلب اپنے اصول اور عقائد سے دستبردار نہیں ہے بلکہ اختلافات کے باوجود کلی مسائل اور بین الاقوامی موضوعات میں جہت گیری اور معاملات کا راستہ موجود ہے۔ اسی وجہ سے جمہوری اسلامی ایران کا قانون اساسی کی روشنی میں فرضیہ ہے کہ اسلامی اسلامی امتوں اور اقوام کے درمیان الفت اور محبت کی بنیاد پر اپنی کلی سیاست کی بنا رکھے اور مسلسل کوشش کرتی رہے تا کہ عالم اسلام کی سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی وحدت عمل میں آئے۔