امام خمینی (رح)

ہفتہ وحدت امت مسلمہ کے لئے امام خمینی (رح) کا تحفہ

عالم اسلام میں وحدت کیلئے دلیر رھبر کی اہم ضرورت

ہفتہ وحدت امت مسلمہ کے لئے امام خمینی (رح) کا تحفہ

ابنا۔ تحریک حسینی پاراچنار کے سپریم لیڈر اور سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی نے ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ رہبر کبیر انقلاب اسلامی امام خمینی (رہ) نے 12 سے 17 ریبع الاول کو ہفتہ وحدت کا نام دیکر اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنایا، وہیں اتحاد امت کی بنیاد بھی رکھ دی۔

انہوں نے کہا کہ استعماری قوتوں نے جس نکتہ پر امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، ہر اس موقع پر امام خمینی (رہ) نے اپنی مدبرانہ اور قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعے الٹا وہی سازش دشمن اسلام کے منہ پر دے ماری۔

آج بھی امریکہ، اسرائیل اور آل سعود کی کوشش ہے کہ امت کے اتحاد کا جنازہ نکال دیا جائے، تاہم یہ ہفتہ وحدت جیسے ایام امت کو اکٹھا ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں، ہفتہ وحدت امت مسلمہ کے لئے امام خمینی (رہ) کا ایک ایسا تحفہ ہے، جو ہمیشہ باطل قوتوں کی آنکھ میں کانٹا بن کر چبھتا رہے گا۔

عالم اسلام میں وحدت کیلئے دلیر رھبر کی اہم ضرورت

ابنا۔ اہل سنت مدارس کے علمی بورڑ کے رکن ماموستا قادری نے عالم اسلام کو هفتہ وحدت کی مبارکباد پیش کی۔

ماموستا قادری نے یہ کہتے ہوئے کہ قرآن مسلمان کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے اور«إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ» پر سب مفسرین متفق ہیں، صاحب تفسیر الکشاف کا کہنا ہے کہ إِخْوَةٌ قرآنی اصطلاح کے مطابق سب کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے کہا: قرآنی کی نظر میں مومنین ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ایک دوسرے کی نسبت بھائی کی طرح حقوق رکھتے ہیں نہ کہ سیاسی یا اجتماعی بھائی۔ ان صفات پر قرآنی حوالے سے عمل ضروری ہے اور انقلاب کے چالیس سالوں میں خدا کے فضل سے اس پر کافی کام ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: میں نے جمعے کے خطبوں میں عربی انقلابات کے حوالے سے کافی باتیں کی ہیں میں نے کہا ہے کہ انقلاب ایک نتیجے پر پہنچنے کے لیے کیے جاتے ہیں اور اسکے لیے ایک دلیر لیڈر کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مصر کے عوام نے کافی محنت کی مگر وہ کسی نتیجے تک نہ پہنچے اور سیسی جیسے لوگ اقتدار پر آگیے ، مصری رھنما عوام کو یکجا نہ کرسکے ورنہ مصر میں شیعہ اور سنی کی باتیں نہ ہوتیں۔

اس اہل سنت عالم دین نے کہا: عالم اسلام میں وحدت کے لیے ایک دلیر رھبر کی پیروی ضروری ہے انکی ناکامی کی اہم وجہ یہ ہے کہ انکو ایک حکیم اور دلیر لیڈر نہ مل سکا اور اسلامی انقلاب یہاں ایران میں ایک کامیاب لیڈر کی وجہ سے کامیاب ہوا ۔

انہوں نے مزید کہا : اس وقت تمام مسلمانوں کی وحدت اور ملکر مقابلے کی فضاء مشکل نظر آتی ہے کیونکہ ان میں سے ہر ایک کسی ایک طاقت سے منسلک ہوچکا ہے اور وہ ان سے مرضی کے مطابق کام لیتے ہیں۔

ماموستا قادری نے فرمایا: سنی علما کو شیعہ علما کے لئے دعا کرنی چاہئے اگر ہم بھی افغانستان کے علما کی طرح ایک دوسرے کے خلاف فتوے دیتے رہتے اور ایک دوسرے کو مارنے کی تاکید کرتے رہتے تو یہ امن ممکن نہ ہوتا، منطقی فضا میں ہم امن سے رہتے ہیں اور اجتماعی امن پر توجہ کی ضرورت ہے۔

 

انہوں نے کہا: اہم نکتہ یہ ہے کہ قرآن ہماری بقاء وحدت میں قرار دیتا ہے جیسا کہ فرمایا ہے کہ «وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّقوا». رسول خدا(ص) نے بھی حجةالوداع میں فرمایا کہ تفرقے سے بچو اور آپس میں تقسیم میں نہ پڑو ۔ لہذا کامیابی اور سربلندی اس میں ہے کہ ہم قرآن کی طرف رجوع کریں اور قرآنی زندگی اپنانے کی کوشش کریں۔

ای میل کریں