امام صادق (ع) ایک علمی اور ثقافتی شخصیت ہیں یا آپ سیاسی شخصیت بھی تھے؟
ائمہ اطہار(ع) کی زندگی کے مختلف پہلووں سے آشنائی ہمارے زمانہ کی ایک ضرورت ہے۔ اس دور میں جبکہ ایک شیعہ دینی حکومت اور علوی عدالت زمام دار ہے۔ مطالعات بتاتے ہیں کہ امام صادق (ع) کی علمی اور ثقافتی تمام سرگرمیاں حضرت محمد (ص) کی الہی عظیم سیاست کا ایک جز ہے۔
امام صادق (ع) نے اپنے عصر اور زمانہ کے حالات کی روشنی میں ظلم و جابر بادشاہوں کے خلاف مسلمانہ اقدام کرنے کے بجائے پورے شیعوں کو بیدار کرنے کے لئے تحریک شروع کی اور انہیں اسلامی حقائق و ولایت اور رسولخدا (ص) کی جانشینی سے آگاہ کرنے کے لئے قدم اٹھایا۔ حضرت (ع) نے اپنی اس عظیم تحریک کو آگے بڑھانے اور عملی کرنے کے لئے خاص طریقوں اور اسلوبوں کا استعمال کیا:
- علم کی توسیع کی عظیم تحریک چلائی
- فرقہ بندی سے مقابلہ کیا
- خلفاء اور سیاسی دشمنوں کے مقابلہ میں موقف اختیار کیا
- تقیہ کی سنت قائم کی
حقیقت یہ ہے کہ حضرت امام صادق (ع) نے دیگر شیعہ ائمہ اطہار (ع) کی طرح خالص الہی اور دینی سیاست کو اپنے زمانہ میں اس طرح اجرا کیا کہ رہتی دنیا تک باقی رہے گی اور یہ شیعوں کے لئے ایک مشعل راہ ہے تا کہ اس راہ اور روش کو اپنا کر اپنا اور اپنے دین کا دفاع کرے اور علم الہی کی روشنی میں پوری دنیا میں پھیلاسکے۔ آپ (ع) کے زمانہ میں عقائد اور گوناگوں آراء اور نظریات کا قابل توجہ حد تک بازار گرم تھا۔ قاریوں، مفسروں، متکلمین، زندیقوں، صوفیوں، خوارج اور مرجئہ و غیرہ کے مختلف طبقے سیاسی، ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں میں مشغول ہوگئے اور سیاسی اور سماجی کشمکش کا بعث ہوئے اور مت مسلمہ کے درمیان مختلف قسموں کا ٹکراؤ ہونے لگا۔ امام صادق (ع) بھی سیاسی، سماجی اور ثقافتی مختلف میدانوں میں بے شمار مشکلات سے روبرو ہوئے۔ سیاسی حالات اس درجہ خراب تھے کہ امت مسلمہ میں حقائق کا صحیح ادراک نہ کرسکتی تھی اور نہ ہی لائق اور شائستہ انسانوں کی حاکمیت اور اقتدار کے تحت آنے کی صلاحت رکھتے تھے۔ امام صادق (ع) کو اس طرح کے ناگفتہ بد حالات اور کشمکش کے دور میں اسلامی معاشرہ میں دو طرح کے انحراف کا سامنا تھا:
1. سیاسی اور حکومتی انحراف جس کے بانی اموی اور عباسی ظالم و جابر حکام اور سربراہ تھے۔
2. مسلمانوں کی اکثریت کا فکری اور اعتقادی انحراف جو پہلے انحراف سے زیادہ خطرناک تھااور امت مسلمہ کو مکتب اسلام کی واقعیت کے ادراک کے بجائے گمراہی اور انحراف کی کھائی میں ڈھکیل دیا تھا۔
ایسے گھٹن کے ماحول میں اور اضطراب و پریشانی کے دور میں مسلحانہ اقدام کرنے اور عالمگیر پیمانہ پر انقلاب برپا کرنے اور حکومت اسلامی کی باگ ڈور ہاتھ میں لینے کے بجائے، آپ نے لوگوں کو علم و عمل کے اسلحوں سے لیس کیا اور عام ذہنوں کو بیدار کرنے کی تحریک چلائی اور معاشرہ میں علمی، ثقافتی اور فکری انقلاب پیدا کیا، بلکہ لوگوں کو اپنی عقل کو بروئے کار لانے کی دعوت دی تا کہ خود اچھائی اور برائی کا ندازہ لگا کر اپنے حال اور مستقبل کا فیصلہ کریں۔ خود بھی گمراہی سے محفوظ رہیں اور لوگوں کو بھی محفوظ رکھنے کی کوشش کریں۔ لوگوں کو ظالم و جابر کا چہرہ پہنچوایا۔ لوگوں کے سامنے ظلم و جور کی حقیقت کھول کر رکھ دی، ظلم و بربریت کے مصداق کا تعارف کیا اور ظالم حکومت کے خلاف عمومی افکار کو ابھاردیا اور ظالموں کے ظلم کے سامنے لوگوں کی غفلت اور لاپرواہی سے پردہ اٹھایا اور لوگوں کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ ظالم کون ہے اور مظلوم کون ہے؟ غاصب کون ہے؟ حاکم کسے ہوا چاہیئے؟ انسانی تعلیمات کا تقاضا کیا ہے؟
امام صادق (ع) نے اپنے اس عظیم مقصد کو کامیاب کرنے کے لئے بہترین انسانی اور الہی روش اور طریقوں کا استعمال کیا کہ ان میں سے ایک علمی اور فکری توسیع اور جستجو کی صلاحیتوں کو بیدار کرنا اور ابھارنا ہے۔ آپ نے علمی درسگاہ کی توسیع میں ہر ممکن کوشش کی اور پیغام الہی کو عام کرنے میں کوئی کسر نہیں رکھی۔ علم اور علمی میدانوں میں توسیع کی، فکری بلندیوں کی بنیادوں کی جانب توجہ دلائی تا کہ لوگ خود ہی اپنے علم و شعور اور فکر و نظر سے حق و باطل، جھوٹ اور سچ کا موازنہ کریں اور اپنی راہ اختیار کریں۔
حضرت امام خمینی (رح) نے بھی اپنے معصوم رہبروں اور اماموں کی سیرت کو اپنایا اور پوری دنیا میں انقلاب کی لہر دوڑا دی اور ایران میں اسلامی حکومت کی بنیاد رکھ دی۔ خداوند عالم ہم سب کو انسان بننے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔