جان جہاں
شیدا ہوں تیرا اور کوئی ہم نفس نہیں
جان جہاں ! سوائے ترے داد رس نہیں
اے بے مثال گل! ترا شیدائے رخ ہوں میں
تیرے سوا کوئی مرے دل میں ہوس نہیں
میں تیرے ساتھ ساتھ رہا ہوں ، جدا نہیں
پر کیا کروں ، کوئی مری بانگ جرس نہیں
تجھ کو تری قسم ہے اٹھا دے نقاب رخ
یاں دل میں شوق دید ہے، جلوؤں پہ بس نہیں
گر میرے ساتھ تو نہیں اے ظاہر و خفی
تقدیر قدس ہمسر بال مگس نہیں
حور و قصور و خلد کی مجھ کو خبر نہ دے
رخ میرا غیر دوست سوئے ہیچکس نہیں