مولوی آف لندن

مولوی آف لندن

امام بارگاہ شاہ کربلا، رضویہ سوسائٹی کراچی میں 19 ستمبر کو مجلس سے علامہ حسن ظفر نقوی کے خطاب سے اقتباس

مولوی آف لندن

امام بارگاہ شاہ کربلا، رضویہ سوسائٹی کراچی میں 19 ستمبر کو مجلس سے علامہ حسن ظفر نقوی کے خطاب سے اقتباس

آئمہ طاہرین نے فقہاء تیار کیے، جیسے بحرالعلوم کا خاندان، حبیب ابن مظاہر اور حجر ابن عدی، یہ فقہاء تھے، یہ تو ماضی کی بات ہے، حال کو دیکھ لیجئے، آیت اللہ عبد الحکیم کے خاندان کی قربانیوں کو تو دیکھو، صرف آل حکیم کے ایک سو دو افراد جن میں اکثریت آیت اللہ سے لے کر سترہ سال کے جوان عالم کو بدترین تشدد کرکے شہید کر دیا گیا۔ اگر یہ علماء اور فقہاء قربانیاں نہ دیتے تو کچھ بھی نہیں بچتا، اگر سب کچھ بچا ہوا ہے تو فقہاء کا صدقہ ہے، کیوں؟ رسولﷺ، علیؑ و حسینؑ نے اپنے مومن فقہاء کو مومنین کے گرد فصیل قرار دیا ہے، ان کو حصار قرار دیا کہ یہ ہمارے مومن فقہاء تمہارے لیے ایسی پناہ گاہ ہیں جیسے شہر کے گرد فصیل ہوتی ہے، یہ تمہیں بچا لیں گے، فقہاء کے دامن میں پناہ لینا، ایم آئی سکس کے نہیں۔۔۔ ادھر (لندن) سے بھی تو بن کر آرہے ہیں نا، کیا نہیں آرہے ہیں؟ میں نے سنا ہے۔۔ کیا پتہ جھوٹ ہو۔۔۔ سنا ہے کہ ایک حوزہ علمیہ وہاں (لندن) بھی کھل گیا ہے، وہاں بلایا جاتا ہے، پٹی پڑھا پڑھا کر بھیجا جاتا ہے، سال میں دو تین بار بلایا جاتا ہے، آپ جانتے ہیں کہ کس بہانے بلایا جاتا ہے، وہاں پٹی پڑھائی جاتی ہے، بلکہ یوں کہوں کہ سم بدل دی جاتی ہے۔

جب واپس آتا ہے تو پتہ نہیں کیا ہو جاتا ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ اب وہ لوگ ''آف لندن'' بھی ہوگئے ہیں۔ چلو آف قم یا نجف تو سمجھ میں آتا ہے، یہ آف لندن کیا ہے۔ میں حیران ہوگیا کہ یہیں سے گیا ہے، یہیں واپس آگیا ہے، لکھا ہے آف لندن۔ یعنی خود بتا رہا ہے کہ میں کہاں سے پڑھا ہوں، کون سے حوزہ علمیہ سے پڑھ کر آیا ہوں۔ ایسا مال نجف سے نہیں آتا، قم سے نہیں آتا الحمدللہ، عجیب بات ہے کہ ایک حوزہ علمیہ وہاں (لندن) بھی بنایا گیا ہے اور وہاں سے بھیجا جا رہا ہے، ابھی تو پتہ نہیں کیا کیا چیزیں آئی ہیں، ابھی دیکھئے گا، اگلے سال تک کیا کیا چیزیں آئیں گی۔ ابھی میں نے اپنے دوستوں سے یہ بات شیئر کی ہے کہ اس سال وہاں جو کچھ کیا گیا ہے، وہ اگلے سال یہاں امپورٹ ہونے والا ہے اور کس کے ذریعے سے امپورٹ ہوگا، خود ہی پہچان لینا۔ میں ایک سال پہلے ہی خبر دے رہا ہوں، کیونکہ پتہ نہیں میں رہوں یا نہ رہوں، لیکن سال پہلے بتا رہا ہوں، اگلے سال مارکیٹ میں نئی چیز آرہی ہے۔ خواتین کا زنجیر کا ماتم آرہا ہے۔۔۔

علی کے شیعو۔۔! کتنی شرم کا مقام ہے، (لوگ کہتے ہیں کہ یہ باتیں مجلس میں نہ کریں) کیا میں نہ کہوں یہ بات (مجلس میں) جو پوری دنیا میں چل رہا ہے، وہ کیا ہے؟ سوشل میڈیا پہ چل رہا ہے وہ؟ دنیا گالیاں دے رہی ہے وہ؟ شرم ہے، کچھ حیاء ہے؟ بال کھلے بچیاں، عجیب و غریب لباس پہنے بچیاں، ان سے زنجیریں یورپ میں لگوائی جا رہی ہیں، تاکہ زمین ہموار کی جا سکے۔ یہاں کچھ ایسے بدبخت ہیں، جو موقع کی تلاش میں ہیں کہ یہاں کب یہ کام کیا جا سکے۔ بدمعاشوں کے ڈر سے سب خاموش ہیں، کیونکہ یہ اپنے ساتھ سو ڈیڑھ سو بدمعاش لے کر چلتے ہیں۔ میں اکیلا بیٹھا ہوں اور بول رہا ہوں، اگر نہ بولے تو اللہ کو کیا جواب دو گے، قبر میں کیا منہ لے کر جائیں گے، ہمارے سامنے یہ سب ہو رہا ہے، کیا ہم چپ کا روزہ رکھ لیں۔

کن مصائب پہ روؤں، ثانی زہراءؑ کی بے چادری پہ روؤں یا آج کی ان بے چادریوں پہ؟ کہ جو اپنی بچیوں کو سر برہنہ بازار میں لا رہے ہیں، کس کا ماتم کروں؟ اس سکینہؑ کا جس کے بال بڑے نہیں تھے، جو اپنے ہاتھوں سے اپنے چہرے کا پردہ کر رہی تھیں، یا یہ دیکھوں کہ آج کچھ بدبخت اپنے بچوں کو خود بازاروں میں اس طرح سے لاتے ہیں کہ شرم سے سر جھک جاتے ہیں، کس کو روؤں؟ جگر چھلنی ہے، دنیا میں یہی سب کچھ ہو رہا ہے، اے میرے مولا حسینؑ معاف کرنا، لوگ مصلحتوں سے کام لے رہے ہیں۔

ای میل کریں