عورت اور اس کی سیاسی و سماجی خدمات
حضرت امام خمینی (رح) ایران کی خواتین کو شیر دل خاتون جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بلند ہمتی سے اسلام کو اغیار کے قید سے آزاد کرایا ہے۔ آپ خواتین کو عزیز، محترم اور دلیر خاتون جانتے ہیں کہ انہوں نے مردوں کے شانہ بہ شانہ اسلام کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ امام عورتوں کے احتجاجات اور اسلام کی حمایت کرنے کو، کہ یہ خواتین اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو گود میں لئے سڑکوں پر آتی تھیں، کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ خداوند عالم اور امام زمانہ (عج) ان سے راضی ہوں۔
امام خمینی (رح) خواتین کو انقلابی تحریک کا رہبر اور خود کو خدمت گذار جانتے تھے۔ آپ کی نظر میں مجاہدت، مقابلہ اور مخاطبہ (تقریر) جیسے بڑے بڑے مسائل خواتین کے ذمہ ہیں۔ کیونکہ حضرت زہرا (س) کی ولادت کے دن "روز زن" کی تعیین اسی معنی میں ہے۔
امام خواتین بالخصوص علماء اور افاضل کے گھر کی خواتین کو اسلامی اہداف و مقاصد کا شائستہ محافظ جانتے ہیں اور انہیں بیت نبوت کی خواتین کی طرح سمجھتے ہیں۔ امام (رح) کا خیال ہے کہ خواتین نے انقلابی تحریک میں کافی کردار ادا کیا ہے اور ہر مقام پر معاون رہی ہیں، حامی و مددگار اور مردوں کی طاقت کو بڑھانے کا سبب رہی ہیں۔
امام کا خیال ہے کہ آج سابق زمانہ کے علاوہ ہے اور خواتین عمومی عفت و پاکدامنی کے تحفظ کے لئے اپنے سماجی اور سیاسی فرائض کو ادا کرسکتی ہیں۔ آپ نے اسلامی حکومت میں خواتین کے فرائض کو شمار کرتے ہوئے عورتوں کو اسلام کی نظر میں اسلامی معاشرہ کی بنیاد ڈالنے میں حساس کردار کا مالک بتایا ہے۔ اسلام نے عورتوں کو اس درجہ اہمیت دی ہے کہ وہ معاشرہ میں اپنے انسانی مقام کو حاصل کرسکتی ہیں اور شیء ہونے کی حد سے باہر نکل سکتی ہیں اور اس ترقی کی مناسبت سے اسلامی حکومت میں ذمہ داریاں سنبھال سکتی ہیں۔
امام خمینی (رح) کا نظریہ ہے کہ عورت حکومت کے اساسی مقدرات میں مداخلت کرسکتی ہے اور اسلام نے خواتین کی جانب جو توجہ رکھتی ہے عورتوں سے کہیں زیادہ ہے۔ امام خمینی (رح) تحریک میں عورتوں کا مردوں سے زیادہ حق اور کردار جانا ہے۔ آپ سیاسی امور میں عورتوں کی شرکت اور مداخلت کو ضرورت جانتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ معاشرہ کے تحفظ میں یہ امر واجب ہے۔ امام کا یہ نظریہ اسلام سے ماخوذ ہے اور فرماتے ہیں:
"خواتین سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں مردوں کے شانہ بہ شانہ رہیں۔" البتہ ان چیزوں کی حفاظت کے ساتھ جو اسلام نے فرمایا ہے کہ الحمدللہ آج ایران میں جاری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی (رح) خواتین کے لئے سیاسی اور سماجی امور میں نظارت و آگاہی کو لازم جانتے ہیں اور ن سے اظہار رائے کے خواہاں ہیں۔ امام خمینی (رح) ایران کی خواتین پر فخر کرتے ہیں کیونکہ ان لوگوں نے محترم انداز میں کسی عصر اور زمانہ میں مردوں سے ایسا مقابلہ دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا ہے۔
امام تحمیلی جنگ میں ایران کی عظیم خواتین کی قربانیوں اور جاں نثاریوں کو اعجاز آمیز جانتے ہیں اور قلم و زبان کو ان خواتین توصیف اور تعریف سے عاجز اور شرمندہ جانتے ہیں۔
آپ خواتین سے چاہتے ہیں کہ حکومت میں شامل مردوں کی ہدایت و نصیحت کریں اور معاشرہ کے لئے ایک بہترین نصیحت کرنے والی ہوں۔ اب کسی قسم کی رکاوٹ نہیں رہ گئی ہے۔ خواتین اپنی بصیرت اور آگہی سے کچھ لوگوں کی تربیت کرسکتی ہیں۔ بیشک صدر اسلام سے لیکر بلکہ آغاز تخلیق سے ہی انسانی معاشرہ بنانے میں عورتوں کا بڑا کردار رہا ہے اور ہماری شیردل اور بہادر ماؤں اور بہنوں نے اسلامی، روحانی اور انسانی خواتین کی پیروی کرتے ہوئے اور حضرت زہرا(س) اور زینب کبری (س) کو اپنا مشعل راہ مان کر اسلام اور انقلاب کے لئے ناقابل فراموش کردار اور کارنامہ انجام دیا ہے۔