عبرتناک انجام سے بچنے کیلئے عرب ممالک کو "صدی کی ڈیل" کا بیدار مغزی کیساتھ مقابلہ کرنا ہوگا
لبنان کے صدر میشل عون نے لبنانی شہداء و جانثاروں کے ایک نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے خطے میں مذموم امریکی سازش "صدی کی ڈیل" پر ایک مرتبہ پھر عرب ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے اور مسئلۂ فلسطین کو خطے کا اصلی مسئلہ قرار دینے، "صدی کی ڈیل" اور خصوصاً عرب ممالک پر صیہونی خواہشات کے تھونپے جانے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنیکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر آج کے زمانے میں صیہونی رژیم اپنی مذموم سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے عرب ممالک کے درمیان موجود اختلافات سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے۔
لبنان کے صدر میشل عون نے کہا کہ ہمارے اوپر اغیار کی خواہشات کو تھونپنے کی مکمل تیاری کر لی گئی ہے، لہذا ہم سب کو بنیادی مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے بیدار ہونے کی ضرورت ہے، وگرنہ ہمیں ایسے عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑے گا کہ جس کی انتہاء کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی سرزمین کو اسرائیل کیساتھ ملحق کرنیکا نعرہ اسرائیلی انتخابات میں اپنے حریفوں پر سبقت حاصل کرنے کیلئے شدت کیساتھ استعمال ہوا ہے، لہذا ہمیں چاہیئے کہ فلسطین کو خطے کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے اپنی عقل اور دل کی بات پر توجہ دیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) میں ہونیوالے تازہ پارلیمانی انتخابات میں 11 سیاسی پارٹیاں 120 پارلیمانی نشستوں کیلئے انتخاب لڑ رہی ہیں، جبکہ اپنے حریفوں پر سبقت لیجانے کی خاطر اسرائیلی انتخابی امیدوار زیادہ سے زیادہ فلسطینی سرزمین کو اسرائیل میں ضم کرنیکے وعدے دینے میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف امریکی و صیہونی رژیم نے خطے کے اندر صیہونی مذموم مقاصد کو پروان چڑھانے کیلئے "صدی کی ڈیل" نامی سازش بھی تیار کر رکھی ہے، جس کے مطابق شہر "قدس" کے دارالحکومت پر مشتمل خود مختار فلسطینی حکومت کا کوئی نام و نشان نہیں اور نہ ہی فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنی سرزمینوں پر واپسی کا کوئی حق حاصل ہے۔