ایران پر حملہ ہوا تو ہمہ گیر جنگ ہوگیِ:ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ تہران اپنے دفاع سے ذرہ برابر غافل نہیں ہے اور حملے کی صورت میں بڑی تعداد میں جارح فوجی مارے جائیں گے۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سی این این ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ تہران اپنے دفاع سے ایک لمحے کے لیے غافل نہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے خلاف فوجی حملے کا صورت میں ایک بھرپور جنگ ہوگی جس میں بڑی تعداد میں جارح فوجی مارے جائیں گے۔انہوں نے واشنگٹن اور ریاض دونوں کو ایران پر حملے کی بابت خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ، اسلامی جمہوریہ ایران کسی صورت جنگ نہیں چاہتا اور خطے میں فوجی محاذ آرائی کے حق میں نہیں۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے سعودی تیل کی تنصیبات پر یمنی فوج کے جوابی حملوں کے بارے میں ایران پر لگائے جانے والے الزامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، اس آپریشن میں تہران کا کوئی کردار نہیں ہے اور یمنیوں نے اس ذمہ داری کو خود قبول کی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودیوں کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یمنی عوام سعودیوں کے جنگی جرائم کا جواب اور اپنے بچوں اور گھر والوں کے قتل عام کے مقابلے میں اپنا دفاع کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے خلاف تمام پابندیوں کے خاتمے تک ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کےوزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی پابندیوں کی طرف اشار کرتے ہوے کہا کہ امریکہ اور اس کے حامیوں نے اسلامی جمہوریہ ایران پر ظالمانہ پابندیاں عائد کر کے ایران پر دباو ڈالنے کی کوشش کی لیکن ان تمام پابندیوں کے با وجود بھی امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکا انہوں نے کہا میں نے ہمیشہ کہا ہیکہ تہران اپنی خاک کا دفاع کرنے کی طاقت رکھتا ہے اگر ایران پر کسی قسم کا فوجی حملہ ہوا تو خطے میں ایک بری جنگ ہو گی۔
قابل ذکر ہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے گزشتہ دنوں اپنے ملک کے خلاف جاری سعودی جارحیت اور بے گناہوں کے قتل عام کے جواب میں ابقیق اور خریص کے علاقوں میں واقع سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل تنصیبات کو اندرون ملک تیارہ کردہ ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا تھا۔اس آپریشن کے بعد یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ کاروائی پانچ سال سے جاری سعودی جارحیت اور جنگی جرائم کا جواب ہے۔