2 ہزار کلومیٹر تک کے فاصلے میں موجود امریکی مراکز اور جنگی طیارے ہمارے میزائلوں کے نشانے پر ہیں
ایران نے امریکہ کی جانب سے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے عائد کیے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خطے میں امریکی مراکز اور طیارے ان کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے واشنگٹن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ یمن جنگ کے الزامات سے رخ موڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں امریکی اتحادی سعودی عرب کی سربراہی میں فوج اتحاد مسلسل فضائی کارروائی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں روزانہ معصوم افراد قتل ہوتے ہیں، لیکن امریکی خود کو مورد الزام ٹھہرانے اور خطے میں ان کی موجودگی سے مسائل کی تخلیق کا اعتراف کے بجائے یمن کے عوام پر الزام عائد کرتے ہیں۔ حسن روحانی نے ترکی اور روس کے ساتھ شام کے حوالے سے سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے انقرہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم خطے میں حقیقی سلامتی چاہتے ہیں تو پھر اس کا حل امریکی جارحیت کو روکنا ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس کو بے معنی قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے مشرقی صوبے کے علاقے بقیق اور خریص میں علی الصبح حملوں کے حوالے امریکی الزامات کا مقصد ایران کے خلاف اقدامات کا جواز پیش کرنا ہے۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے بیانات انٹیلی جنس اور خفیہ تنظیموں کی جانب سے کسی ملک کو بدنام کرنے اور مستقبل میں کارروائی کے لیے ایک راستے بنانے کے لیے گھڑے جاتے ہیں۔ پاسداران انقلاب کے کے سینیئر کمانڈر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اسلامی جمہوری ایران جنگ کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ایران کے اطراف میں 2 ہزار کلومیٹر تک کے فاصلے میں موجود امریکی مراکز اور جنگی طیارے ہمارے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔
قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ "زیادہ سے زیادہ دباؤ" میں ناکامی کے بعد اب مائیک پومپیو "زیادہ سے زیادہ دھوکہ" دینے کی جانب رواں ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے کلائنٹس اس وہم کے ساتھ یمن میں پھنس گئے تھے کہ ہتھیاروں کی برتری سے جنگ جیتی جائے گی۔ جواد ظریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران پر الزام عائد کرنے سے تباہی ختم نہیں ہوگی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ہماری 15 اپریل کی تجاویز کو قبول کرتے ہوئے جنگ کا خاتمہ کرکے بات چیت شروع کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے۔ امریکہ کے سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایران سعودی عرب میں تقریباً 100 حملوں میں ملوث ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوسری جانب ایرانی صدر روحانی اور وزیر خارجہ جواد ظریف سفارت کاری کا بہانہ کرتے ہیں۔ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ کہ کشیدگی ختم کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایران نے دنیا کی توانائی سپلائی پر حملہ کیا ہے۔