دربار یزید میں امام سجاد علیہ السلام کا خطبہ اور لوگوں کا رد عمل

دربار یزید میں امام سجاد علیہ السلام کا خطبہ اور لوگوں کا رد عمل

امام سجاد علیہ السلام بیمار بھی تھے اور قیدی بھی تھے لیکن آپ نے اسارت اور بیماری کے با وجود منبر پر بیٹھ کر ایسا خطبہ دیا جس کی وجہ سے یزید پر وحشت طاری ہو گی اور اسے لگنے لگا کہ دربار میں موجود افراد اسے قتل کر دیں گے لھذا اس نے ڈر کے مارے موذن کو اذان دینے کا حکم دیا موذن نے اذان دینی شروع کی امام سجاد علیہ السلام خاموش ہو گئے لیکن جیسے ہی موذن نے کہا میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول تھے امام علیہ السلام کی آواز بلند ہو گی اور موذن خاموش ہو گیا امام علیہ السلام نے یزیر سے مخاطب ہوتے ہوے فرمایا یہ جس کی رسالت کی گواہی دے رہے یہ کون ہے؟ اے لوگو جانتے ہو کن کو قید کر کے لاے ہو؟ جانتے ہو میرا بابا کون تھا جس کو شھید کیا گیا۔ ابھی تک لوگوں کو نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟

دربار یزید میں امام سجاد علیہ السلام کا خطبہ اور لوگوں کا رد عمل

امام سجاد علیہ السلام بیمار بھی تھے اور قیدی بھی تھے لیکن آپ نے اسارت اور بیماری کے با وجود منبر پر بیٹھ  کر ایسا خطبہ دیا جس کی وجہ سے یزید پر وحشت طاری ہو گی اور اسے لگنے لگا کہ دربار میں موجود افراد اسے قتل کر دیں گے لھذا اس نے ڈر کے مارے موذن کو اذان دینے کا حکم دیا موذن نے اذان دینی شروع کی امام سجاد علیہ السلام خاموش ہو گئے لیکن جیسے ہی موذن نے کہا میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول تھے امام علیہ السلام کی آواز بلند ہو گی اور موذن خاموش ہو گیا امام علیہ السلام نے یزیر سے مخاطب ہوتے ہوے فرمایا یہ جس کی رسالت کی گواہی دے رہے یہ کون ہے؟ اے لوگو جانتے ہو کن کو قید کر کے لاے ہو؟ جانتے ہو میرا بابا کون تھا جس کو شھید کیا گیا۔ ابھی تک لوگوں کو نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟

امام خمینی پورٹل نے مورخین سے نقل کرتے ہو لکھا ہے کہ امام سجاد علیہ السلام بیمار بھی تھے اور قیدی بھی تھے لیکن آپ نے اسارت اور بیماری کے با وجود منبر پر بیٹھ  کر ایسا خطبہ دیا جس کی وجہ سے یزید پر وحشت طاری ہو گی اور اسے لگنے لگا کہ دربار میں موجود افراد اسے قتل کر دیں گے لھذا اس نے ڈر کے مارے موذن کو اذان دینے کا حکم دیا موذن نے اذان دینی شروع کی امام سجاد علیہ السلام خاموش ہو گئے لیکن جیسے ہی موذن نے کہا میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول تھے امام علیہ السلام کی آواز بلند ہو گی اور موذن خاموش ہو گیا امام علیہ السلام نے یزیر سے مخاطب ہوتے ہوے فرمایا یہ جس کی رسالت کی گواہی دے رہے یہ کون ہے؟ اے لوگو جانتے ہو کن کو قید کر کے لاے ہو؟ جانتے ہو میرا بابا کون تھا جس کو شھید کیا گیا۔ ابھی تک لوگوں کو نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟

بعد میں یزید نے اھل بیت علیھم السلام کی رہائی کا حکم دیا اور ابن زیاد کو واقعہ کربلا کا اصلی قصور بتا کر اسے لعنت کرنے لگا کیا یزید اپنے عمل پر شرمندہ تھا نہیں بلکہ یہ امام سجاد علیہ السلام اور جناب زینب سلام اللہ علیھا کی سیاست کا نتیجہ تھا کہ جنہوں نے اپنے با بصیرت خطبوں سے شام کے حالات کو بدل دیا اور یزید کے محل کو ہی یزید کے مقابلے میں کھڑا کر دیا تھا۔

عاشورا کے بعد امام سجاد علیہ السلام ہمیشہ اپنے والد بزرگوار کو یاد کر کے گریہ کرتے تھے امام سجاد علیہ السلام نے ان اشکوں سے کربلا کو زندہ رکھا ہے امام سجاد علیہ السلام نے اپنے اشکوں سے لوگوں کے سامنے قیام امام حسین علیہ السلام کے اہداف کو بیان کیا ہے امام سجاد علیہ السلام اس قدر گریہ کرتے تھے ایک دن آپ کے ایک صحابی نے آپ سے فرمایا کہ کیا اب وہ وقت نہیں آیا کہ آپ رونا بند کر دیں جس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ یعقوب کا صرف ایک یوسف تھا اور وہ اتنا روے کہ ان کی بینائی چلی گی لیکن میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اٹھارہ یوسف قتل ہوتے ہوے دیکھے ہیں۔

ای میل کریں