اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے "ہفتۂ حکومتِ اسلامی" کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کے دوران شہید رجائی اور شہید باہنر کی اعلیٰ قومی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے ان دونوں عظیم شخصیات کے موقف میں ذرہ برابر تبدیلی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ زندگی کے تمام نشیب و فراز کے دوران انسانی کردار اسی سطح پر باقی رہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے جاری بین الاقوامی حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کیساتھ ہماری کوئی دشمنی نہیں، ہم دنیا میں امن و امان چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام دوست ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کے خواہاں اور اس بات پر تیار ہیں کہ تمام عالمی مفاہمتوں کے ساتھ اپنے قومی مفاد کی حدود میں رہتے ہوئے عالمی برادری کے شانہ بشانہ قدم بڑھائیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارا اصلی مقصد قومی مفادات کا حصول اور اسلامی انقلاب کی آرزوؤں کو بر لانا ہے، لہذا اگر ضروری ہوا تو گفتگو کریں گے، ورنہ زور زبردستی کی سیاست کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد قومی عظمت اور سرفرازی کی حفاظت کرنا ہے، لہذا کوئی طاقت ہمیں اندرونی یا بیرونی معاملات میں شکست نہیں دے سکتی۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے عالمی رہنماؤں کیساتھ گذشتہ ہفتے جاری رہنے والے ایرانی وزارت خارجہ کے مذاکرات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہمارے مذاکرات بھی اسی بنیاد پر استوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی پوری طاقت کے ساتھ بدخواہوں کا مقابلہ کرے گا۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ وہ جنہوں نے ہمارے عوام پر پابندیاں عائد کیں، ہمارے لوگوں پر اقتصادی دہشتگردی مسلط کی، ہم انہیں ہرگز نہیں بھولے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے رویئے میں تبدیلی ان کی توبہ سے شروع ہوگی۔ ایرانی صدر نے کہا کہ وہ جس غلط رستے پر چلے ہیں، انہیں واپس پلٹنا ہوگا اور ہماری قوم، نظام اور اسلامی انقلاب کو عزت و احترام کے ساتھ قبول کرکے اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے اپنی پابندیوں کو اٹھا نہ لینے اور اپنی غلطیوں کا ازالہ نہ کرنے تک ہمارے رویئے میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئے گی۔