اسلامی انقلاب جہان کے لئے رحمت ہے:امام خمینی(رح)
جب ہماری قوم کو کامیابی نصیب ہوئی اور ہماری قوم نے تمام جنایتکاروں اور خیانتکاروں کو میدان سے نکال دیا ہم نے تمام گروہوں بلکہ پوری قوم کے لئے بابِ رحمت کھول دیا، اور رحم دلی کے ساتھ عمل انجام پایا۔
امام خمینی (رہ) پورٹل کی رپورٹ مطابق امام خمینی (رہ) نے فرمایا:جب ہماری قوم کو کامیابی نصیب ہوئی اور ہماری قوم نے تمام جنایتکاروں اور خیانتکاروں کو میدان سے نکال دیا ہم نے تمام گروہوں بلکہ پوری قوم کے لئے بابِ رحمت کھول دیے، اور رحم دلی کے ساتھ عمل انجام پایا۔ سب کو آزادی ملی، حدود آزاد ہو گئیں، قلموں کو آزادی ملی، سیاسی سرگرمیاں آزاد ہوگئیں اور سب کے ساتھ پیار محبت کے ساتھ برتاو کیا گیا کسی بھی انقلاب میں ہمارے انقلاب کی مانند رحمت کا سایہ نہیں تھا نیز ہمارے انقلاب کی مانند کسی انقلاب نے عوام اور خیانتکاروں کے ساتھ برتاؤ نہیں کیا ہم نے سب کو آزادی دی ہماری حکومت نے سب کے ساتھ رحم دلی کے ساتھ برتاؤ کیا تمام گروہوں اور حزبوں کو آزادی دی یہ وہی رحمت تھی جو رحمتِ اسلام اور رحمت رسول کی پیروی میں انجام دی گئی۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے مفسدوںکی طرف اشارہ کتے ہوے فرمایا مفسدوں و فاسدوں نے خلل اندازی شروع کر دی انہوں نے فتنہ برپا کیا وہ قوم جو اپنے ملک میں عدل و انصاف و اسلامی نظام اور سب کے ساتھ بڑے [یار اور محبت کے ساتھ برتاؤ کرنا چاہتی تھی اس نے اس رحمت کی قدر نہیں پہچانی اور سازشوں میں مصروف ہو گئی باب رحمت بند ہو جائے تو باب غضب ( غضب الہی ) اور انتقام خدائی کا دروازہ کھل جاتا ہے لہذا ایسا کوئی کام انجام نہیں دینا چاہئے جس کی وجہ سے باب رحمت بند ہو جائے تمام قسم کی سازشوں سے دوری اختیار کرنا چاہئے، زہریلی قلموں سے دوری اختیار کرنا چاہئے، غیر اسلامی سرگرمیاں انجام نہیں دینا چاہئے۔
بانی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) نے فرمایا: قوم کو بیدار ہو نے کی ضرورت ہے علماء کو توجہ دینا چاہئے انہیں مفسدوں کی پہچان کرانا چاہئے قوم کو یہ جان لینا چاہئے کہ یہ لوگ اسلام کا عقیدہ نہیں رکھتے حقیقت میں یہ لوگ اسلام کو اپنے منافع کے منافی سمجھتے ہیں یہ اسلامی انقلاب کو آباد نہیں کرنا چاہتے یہ اسلامی انقلاب کے دشمن ہیں یہ اسلامی انقلاب انحراف پیدا کرنا چاہتے ہیں،ہماری بہادر قوم کو اسلامی کو پہچاننےکی ضرورت ہے۔
امام خمینی (رہ) نے فرمایا: فوج، پولیس اور تمام پاسداران پر لازمی ہے کہ وہ آپسی ہم آہنگی رکھیں اور اگر ان میں ہم آہنگی نہ ہو تو وہ مجرم ہیں فوجی آفیسرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے پاسداروں کے لئے جنگی ساز و سامان فراہم کریں سستی نہ کریں وہ انہیں تیار کریں اور جتنا جلد ممکن ہو سکے مفسدوں کا خاتمہ کریں اور انہیں ہر گز مہلت نہ دی جائے کیونکہ ان کے روساء قابلِ ہدایت نہیں ہیں یہ حقیقت میں بنی قریضہ کے یہودیوں سے بھی بدتر ہیں لہذا انہیں تختہ دار پر چڑھا دینا چاہئے۔