ظلم کے سامنے خاموشی اختیار کرنا حرام ہے:امام خمینی(رح)
قرآن مجید میں ظلم کا بہت بار ذکر ہوا ہے تقریبا اللہ کی کتاب میں ظلم کے مقابلے اور مظلومین کے دفاع کے بارے میں تقریبا 290 آیتیں نازل ہوئی ہیں ظلم کی بھی مختلف اقسام ہیں جن میں سے ایک قسم ظلم کے سامنے خاموشی ہے جو شخص ظلم دیکھ کر خاموش رہے وہ بھی ظالم کے ظلم میں شریک ہے امام رضا علیہ السلام ایک روایت میں فرماتے ہیں اگر کوئی شخص کسی کام سے راضی ہے تو وہ بھی کام انجام دینے والے کی طرح ہے اور اگر کوئی مشرق میں مارا جاے اور دوسرا غرب میں اس قتل سے راضی ہو تو وہ بھی خدا کے نزدیک اس قتل میں شریک ہے۔
امام خمینی پورٹل خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) ظلم کے سامنے کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ اگر علماء اور مذہبی راہنماوں کی خاموشی ظالم کی تائید اور تقویت کا سبب بنے تو ایسی صورت میں ان کی خاموشی حرام ہے اور ان پر واجب ہے کہ وہ حقیقت کو بیان کریں گر چہ ان کی حق بیانی سے ظلم ختم بھی نہ ہو۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم نے ہمیشہ مسلمانوں کو ایک دوسرے کو مدد کرنے کی تاکید کی ہے اگر کہیں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے تو سارے مسلمانوں کو اس کی حمایت کرنا چاہیے لیکن آج اسلامی ممالک کے سامنے مسلمانوں پر طرح طرح کے ظلم ہو رہے ہیں لیکن سارے مسلمان اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصیتوں کو بھول چکے ہیں۔
ہمارے تمام انبیاء اور ائمہ علھم السلام نے ہمیشہ ظلم کا مقابلہ کیا ہے انہوں ظالمین کے سامنے خاموشی کے بجاے قیام کیا ہے اور اس قیام میں ائمہ اطہار علیھم السلام نے اپنی جان اور مال کی قربانی بھی دی ہے ظلم کے سامنے خاموشی کے بارے میں امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں جو شخص ظلم کرتا ہے اور جو اس ظلم میں اس کی مدد کرتا ہے اور جو اس ظلم سے راضی ہو(ظلم کے مقابلے خاموش رہے) یہ تینوں اس عمل میں شریک ہیں لہذا اگر کسی کے حق میں ظلم ہو رہا ہو تو وہاں خاموش رہنا جائز نہیں ہے بلکہ ظالم کا مقابلہ کرنا اسلام اور شیعہ مذہب کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے۔
واضح رہے کہ قرآن مجید میں ظلم کا بہت بار ذکر ہوا ہے تقریبا اللہ کی کتاب میں ظلم کے مقابلے اور مظللومین کے دفاع کے بارے میں تقریبا 290 آیتیں نازل ہوئی ہیں ظلم کی بھی مختلف اقسام ہیں جن میں سے ایک قسم ظلم کے سامنے خاموشی ہے جو شخص ظلم دیکھ کر خاموش رہے وہ بھی ظالم کے ظلم میں شریک ہے امام رضا علیہ السلام ایک روایت میں نقل فرماتے ہیں اگر کوئی شخص کسی کام سے راضی ہے تو وہ بھی کام انجام دینے والے کی طرح ہے اور اگر کوئی مشرق میں مارا جاے اور دوسرا غرب میں اس قتل سے راضی ہو تو وہ بھی خدا کے نزدیک اس قتل میں شریک ہے۔