ثقافتی تبدیلیاں اور اس کی تاثیر
آپ ملاحظہ کریں کہ ہماری ثقافتی تبدیلیوں اور تمدنی کارکردگیوں سے اس کی راہ بدل گئی۔ امام خمینی (رح) نے بنیادی ثقافتی تبدیلی پیدا کی ہے۔ ہم لوگ اپنے ملک کے سارے مسائل میں مغرب سے وابستہ تھے اور مختلف ثقافتوں کے دلدادہ تھے لیکن امام(رح) کی آمد سے ہماری ثقافتی راہ تبدیل ہوگئی۔
میری نظر میں ملک میں ثقافتی انقلاب پیدا ہوگیا۔ ثقافتی راہ کو کھولنا اور بند کرنا اور ثقافتی ذائقہ بدلنا اور ثقافت لانے کی روش کوئی آسان نہیں ہے، کیونکہ اس میں کافی مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کوئی سڑک کھولنا چاہیں اور راستہ میں گھر ہو اور صاحب خانہ اجازت نہ دے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ایک گھر کی عدم موافقت سے معطل ہوکر رہ جائیں گے۔ لیکن پورے ملک میں ثقافتی انقلاب برپا کرنا چاہیں تو اس کے لئے کافی مزاحمت اور مقابلہ کا سامنا ہوگا۔ متعدد کارشکنیاں ہیں اور بے شمار مزاحمتیں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
اگر ہم سب امام کے ماننے والے ہیں تو آپ کا نظریہ یہ تھا کہ امام لوگوں کی مرضی اور چاہت کے مطابق گفتگو کرتے تھے۔ امام یہی کہتے تھے کہ لوگو! آپ دیکھیں، امام نے کہیں پر یہ نہیں کہا دولت یا حکومت بلکہ صرف اور صرف لوگوں کا ذکر کیا ہے۔ امام ہر جہت سے لوگوں کی عمومی خواہش کا احترام کرتے تھے اور ان کی زبان میں ان کے دل کی باتوں کی ترجمانی کرتے تھے۔ امام نے اپنی کسی ایک گفتگو میں بھی زور و زبردستی ماننے کی بات نہیں کی ہے۔ بہر حال ملک کے اندر بہت سارے سلیقے پائے جاتے ہیں ۔ اگر سے ہو کہ ہر شخص اپنے سلیقہ کے مطابق عمل کرے تو ہرج و مرج پیش آئے گا۔ لہذا آپ نے عوام کی قلبی خواہشوں کا احترام کیا اور عوام وہی چاہتے ہیں جو خدا اور اس کا رسول چاہتا ہے۔