kashmir

کشمیر میں ہو رہے قتل عام کے خلاف تہران میں طلباء کا احتجاجی مظاہرہ

آج صبح دس بجے یونیورسٹی کے طلباء نے اسلامی جمہوری ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ہندوستانی سفارتخانے کے سامنے جمع ہر کر کشمیر میں ہو رہے ظلم کی مذمت کی طلباء نے اپنے ہاتھوں میں کشمیر کے حق میں لکھے ہوے انگلش اور ہندی کے بینر اٹھا رکھے تھے جس میں انہوں نے ہندوستانی حکومت کے فیصلے کو آئین کے خلاف قرار دیا اور حکومت اور عوام سے بھی کشمیر کے مسلمانوں کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔

کشمیر میں ہو رہے قتل عام کے خلاف تہران میں طلباء کا احتجاجی مظاہرہ

آج صبح دس بجے  یونیورسٹی کے طلباء نے اسلامی جمہوری ایران کے دارالحکومت تہران  میں واقع  ہندوستانی سفارتخانے کے سامنے جمع ہر کر کشمیر میں ہو رہے ظلم کی مذمت کی طلباء نے اپنے ہاتھوں میں کشمیر کے حق میں لکھے ہوے انگلش اور ہندی کے بینر اٹھا رکھے تھے جس میں انہوں نے ہندوستانی حکومت کے فیصلے کو آئین کے خلاف قرار دیا اور حکومت اور عوام سے بھی کشمیر کے مسلمانوں کی حمایت کرنے کی اپیل  کی۔

فارس نیوز ایجنیسی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو صبح دس بجے  یونیورسٹی کے طلباء نے اسلامی جمہوری ایران کے دارالحکومت تہران  میں واقع  ہندوستانی سفارتخانے کے سامنے جمع ہر کر کشمیر میں ہو رہے ظلم کی مذمت کی طلباء نے اپنے ہاتھوں میں کشمیر کے حق میں لکھے ہوے انگلش اور ہندی کے بینر اٹھا رکھے تھے جس میں انہوں نے ہندوستانی حکومت کے فیصلے کو آئین کے خلاف قرار دیا اور حکومت اور عوام سے بھی کشمیر کے مسلمانوں کی حمایت کرنے کی اپیل  کی۔

اس احتجاجی مظاہرے میں بعض طلباء نے اپنی بیان میں کہا اس وقت ہندوستانی حکومت کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم کر رہی اور وہاں ہر قسم کے رابطہ کو منقظع کر دیا گیا ہے ہمیں نہیں بتہ کے اس وقت وہاں کے کیسے حالات ہیں اور لوگ کس حال میں ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے دفعہ 370 کو ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا ہے۔

شرکاء  نے ہندوستانی سفارتخانے کے سامنے مودی حکومت کے خلاف  نعرے بازی کرتے ہوے کشمیر میں قتل عام بند کرنے کی مانگ کی اور کہا کہ اگر ہندوستانی حکومت نے کشمیر میں قتل عام بند نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے آج کشمیر میں لوگوں کو ان کے گھروں میں بند کر کے قتل کیا جا رہا ہے اس وقت کشمیر کی جو صورت حال ہے وہ 1971 سے بھی بد تر ہے۔

ادھر کشمیر کے سماجی اور سیاسی راہنما اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے اپنے ایک پیغام میں کشمیر کی زمینی صورتحال بیان کرتے ہوے حالات کو غیر معمولی قرار دیا ہے ان کے مطابق اس بار جس طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان کی مثال ماضی میں نہیں ملتی اور دفعہ 144 کا سختی سے اطلاق نیز کرفیو سے وادی کے 80 لاکھ افراد ایک طرح سے اپنے پی گھر میں قید ہو کر رہ گئے انہوں نے کہا ذرائع مواصلات کے ساتھ ساتھ کیبل نیٹ ورک کو بھی بند کر دیا اور اس وقت وادی میں مکمل سناٹا ہے اور جگہ جگہ فوج تعینات ہے۔

واضح رہے کہ تہران کے علاوہ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں سماجی کارکنوں اور طلباء نے کشمیری عوام کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کئے ہیں بدھ کو بائیں محاذ پارٹیوں اور طلباء نے سڑکوں پر اتر کر صداے احتجاج بلند کی مظاہرے میں سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جس میں انہوں نے جموں کشمیر کے متعلق کئے گئے غیر جمہوری طریقے سے کئے گئے فیصلے کو فوری طور واپس لینے کی مانگ کی۔

ای میل کریں