شیعہ عاشق اہلبیت(ع) کی سانس بھی تسبیح ہے
حرم مطہر رضوی کے صحن جامع رضوی میں نماز مغربین کے بعد خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں زائرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس تقریب میں آیت اللہ جوادی آملی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حدیث نبوی کے مطابق اہلبیت (ع) کے وجود مقدس کا مثل ، قرآن ہے اور قرآن کے مثل یہ حضرات ہیں۔ انہوں نے کہا : جس سینے میں قرآن اتر جائے ، اس کی سانس بھی تسبیح بن جاتی ہے۔ لہذا ہر سانس کی آمد و شد گویا سبحان اللہ کا ورد ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے ان استاد نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص اپنے نفس سے جہاد کرنا چاہتا ہے تو اس کا سب سے بہترین اسلحہ آہ و بکا ہے۔ رات یا دن میں جب بھی انسان اہلبیت علیہم السلام کو یاد کرتا ہے تو اس کا قیام و قعود ، حتیٰ کہ اس کی نیند بھی عبادت بن جاتی ہے ۔ جیسے محب قرآن کا سانس لینا بھی تسبیح کا درجہ رکھتا ہے ویسے ہی اہلبیت(ع) کے عاشق شیعہ کی ہر سانس، تسبیح شمار ہوگی۔
ہر وہ زائر یا مجاور جو حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی شب شہادت میں آپ کے حرم مطہر میں ہوتا ہے اس کا سانس لینا بھی عبادت بن جاتا ہے اس لئے ان ایّام میں زندگی عطا کرنے والے خالق کی عبادت اور حضرات معصومین علیہم السلام کی زیارت سے ہم اپنے نفس کو اللہ کے نزدیک لا سکتے ہیں۔
آیت اللہ جوادی آملی نے فرمایا کہ شب جمعہ خود کو مسلح کرنے کی رات ہے ۔ اہلبیت علیہم السلام نے «سِلاَحُهُ الْبُکَاءُ» حدیث بیان کرکے ہمیں بتایا ہے کہ باہری جنگ کا اسلحہ لوہا ہے اور اندرونی جنگ کا ہتھیار "آہ" ہے، لہذا اکر کوئ اندرونی جنگ لڑنا چاہتا ہے تو اس کا بہترین اسلحہ گریہ اور آہ و زاری ہے۔