ایران پر حملہ ہوا تو خطے میں ہونے والی تباہی کا کسی کو اندازہ نہیں
وزیراعظم عمران خان نے امریکی تھنک ٹینک یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے تنازع کی صورت میں خطے میں اس قدر تباہی ہوگی جس کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان تمام پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، پاکستان کواستحکام کیلئے امن کی ضرورت ہے تاہم بھارت سےتعلقات درست سمت میں چل رہے ہوں تو کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے۔
اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی ترجیح تمام ہمسائیوں سے اچھے تعلقات ہے، خطے کی ترقی کیلئے امن ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن پاکستان کو اس جنگ میں ملوث ہونا پڑا، دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں ہزاروں جانیں قربان ہوئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان پر روسی حملے کے بعد امریکا اور پاکستان کا ساتھ رہا، افغان جنگ کے بعد امریکا نے ساتھ چھوڑ دیا، نائن الیون کا واقعہ ہوا تو میں نے جنگ میں شمولیت کی مخالفت کی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرا روز اول سے یہی مؤقف رہا ہے کہ جنگ افغان مسئلے کا حل نہیں اور امریکہ بھی اس بات رضامند ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل طالبان مجھ سے ملنا چاہتے تھےلیکن اشرف غنی نے ایسا نہیں ہو دیا تاہم افغانستان میں قیام امن کے لیے بہت جلد افغان صدر اشرف غنی اور طالبان سے ملاقات ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ ایسے تعلقات نہیں چاہتے جیسے ماضی میں صرف امداد کیلئے تھے بلکہ ہم امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستی کا تعلق چاہتے ہیں۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں وضح کیا کہ امریکا کے ساتھ امداد کا نہیں، برابری کی بنیاد پر دوستی کا تعلق چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں نہ تو امداد مانگی، نہ ہی امداد چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے مل کر خوشگوار احساس ہوا، انہوں نے مجھ سمیت وفد سے خوشگوار انداز میں ملاقات کی۔ جیسےامریکی صدرنے ہماری مہمان نوازی کی وہ قابل تعریف ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا 3 روزہ دورۂ امریکا مکمل ہوگیا جس کے بعد وہ پاکستان واپسی کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ عمران خان نے امریکا میں صدر ٹرمپ سمیت کئی اعلیٰ شخصیات سے اہم ملاقاتیں کیں۔