اسلامی جمہوریہ ایران برطانیہ کو ایرانی کشتی پر ڈاکے کاجواب ضرور دے گا : رہبر انقلاب
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپی ملکوں کی عہدشکنی اور سینہ زور پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ایران نے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گا۔
ایران میں پہلی نماز جمعہ کے قیام کی سالگرہ کے موقع پر ملک بھر کے آئمہ جمعہ و جماعات نے حسینہ امام خمینی رح میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آبنائے جبل الطارق میں ایرانی تیل بردار بحری جہاز روکے جانے کو بحری قزاقی قرار دیا اور فرمایا کہ برطانیہ کا یہ اقدام قانون کی کھلی خلاف ورزی اور مجرمانہ فعل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اس نظام کے مومن عناصر، برطانیہ کی اس خباثت کا جواب ضرور دیں گے۔
آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے خود کو بڑا سمجھنے کو مغربی ملکوں کی سب سے بڑی مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسی تکبر کی وجہ سے وہ حقائق کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اگر یورپ کے مد مقابل کوئی کمزور حکومت ہو تو ان کا تکبر کام کر جاتا ہے لیکن اگر کوئی ایسا ملک ہو جو ان کی حقیقت کو پہنچان کر ان کے سامنے ڈٹ جائے تو مغرب ڈھیر ہو جاتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپی ملکوں کی عہد شکنی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے یورپ نے ایران سے گیارہ وعدے کیے تھے لیکن ان میں سے ایک پر بھی عمل نہیں کیا جبکہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر اپنے عہد و پیمان سے زیادہ بڑھ کر عمل کیا ہے۔
آپ نے ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کے بارے میں یورپ کے ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تم نے اپنے ایک بھی وعدے پر عمل نہیں کیا اور ہم سے مطالبہ کر رہے ہو کہ ہم اپنے وعدوں پر عمل کرتے رہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یورپی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم نے اپنے ایک بھی وعدے پر عمل نہیں کیا تو کس منھ سے ہم سے مطالبہ کر رہے ہو کہ ہم اپنے وعدوں پر عمل کرتے رہیں۔ ہم نے ابھی واپسی کا عمل شروع کیا ہے اور یقینی طور پر یہ عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کی قابل فخر دفاعی طاقت اور توانائی کو دفاع مقدس کے دور کے دباؤ، پابندیوں اور بیرونی طاقتوں سے امیدیں توڑ لینے کا نتیجہ قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ اپنے قوت بازو پر بھروسہ کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کا بھی مختلف میدانوں خاص طور سے اقتصادی لحاظ سے اچھا نتیجہ برآمد ہو گا۔