ایرانی آئیل ٹینکر کو روکنا امریکا سے برطانیہ کی وابستگی کو ظاہرکرتا ہے، ایران
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے جبل الطارق علاقے میں ایرانی آئیل ٹینکر کو روکنے کے برطانوی اقدام کو امریکا سے لندن کی وابستگی کی علامت قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے لبنان کے المیادین ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو میں کہا کہ ایرانی آئیل ٹینکر کو روک لینے کا برطانوی اقدام سمندری ڈکیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکام کو چاہئے کہ وہ کھل کر اور سرکاری طور پر اس بات کا اب اعلان کردیں کہ وہ امریکا کے غلام ہیں اور امریکا کا ہر حکم ماننے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکیوں نے برطانیہ کی جانب سے دوستی کا حق ادا کئے جانے کے عوض واشنگٹن میں برطانوی سفیر، برطانوی وزیراعظم اور برطانوی حکومت کی توہین کی۔ واضح رہے کہ برطانوی بحریہ نے گذشتہ پانچ جولائی کو جبل الطارق کے علاقے میں ایک ایرانی آئیل ٹینکر کو روک لیا - برطانوی حکومت نے اس کے لئے یہ بہانہ کیا ہے کہ ایران نے شام کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے - ایران کی وزارت خارجہ نے برطانیہ کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے لندن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد ایرانی آئل ٹینکر کو چھوڑ دے اور اس کو اپنا راستہ طے کرنے دے۔ برطانوی حکومت نے ایرانی آئل ٹینکر کو ایک ایسے وقت روکا ہے جب اس بحری جہاز نے بحری سفر کے کسی بھی قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی تھی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایرانی آئل ٹینکر کو صرف اور صرف سیاسی بنیادوں پر روکا گیا ہے اور اس پورے واقعے میں امریکا کا ہاتھ ہے۔ امریکا نے اپنے داخلی قوانین کو سرحدوں سے باہر بھی نافذ کرنے کے لئے برطانیہ کو حکم دیا کہ وہ ایرانی آئیل ٹینکرکو جبل الطارق میں روک لے۔ اسپین کے وزیرخارجہ جوزف بورل نے اسی وقت جب ایرانی آئل ٹینکر کوروکا گیا تھا یہ واضح کردیا تھا کہ برطانوی میرین نے ایرانی آئیل ٹینکر امریکا کہنے پر روکا ہے۔ یہ آئل ٹینکر بدستور برطانوی بحریہ کے قبضے میں ہے اور جبل الطارق کے علاقے کی پولیس نے جمعرات کو یہ دعوی کیا کہ اس نے ایرانی آئل ٹینکر کے کیپٹن اور اعلی عہدیدار کو یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کی بنا پر گرفتار کرلیا ہے۔ برطانوی حکومت کا یہ سیاسی کھیل ثابت کرتا ہے کہ برطانیہ جو اب یورپی یونین سے الگ ہونے والا ہے پہلے سے بھی زیادہ امریکا سے وابستہ ہوگیا ہے۔ سرحدوں امریکی پابندیوں کے قوانین کا نفاذ جس کی یورپی یونین نے مخالفت کرتی رہی ہے اب اس کو برطانوی حکومت یقینی بنارہی ہے اور غیر قانونی امریکی پابندیوں کے قانون کو مسلط کرنے میں واشنگٹن کا ساتھ دے رہی ہے۔