ٹرمپ نے ایران کو پھر دھمکی دی
وائٹ ہاؤس کے حکام کی طرف سے ایران کے خلاف دھمکی آمیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے نیوجرسی میں صحت افزاد مقام پر تفریح کے لئے روانہ ہونے سے قبل ایران کے بارے میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ سب دیکھیں گےکہ ایران کے بارے میں کیا کچھ ہوتا ہے ایران کو چاہئے کہ وہ بہت پھونک پھونک قدم اٹھائے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹن نے بھی ایک بار پھر ایران کے خلاف اپنی مخاصمانہ پالیسیوں اور جنگ بھڑکانے والے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ایران پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایٹمی سرگرمیوں سے ہاتھ کھینچ لے۔
جان بولٹن نے ایران کے خلاف اپنے جنگ پسندانہ موقف اوردعوؤں کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لئے آئی اے ای اے ایک اجلاس کرے گی۔
وائٹ ہاؤس کی ایران مخالف پالیسیوں کے باوجود امریکا کے عارضی وزیر جنگ نے دعوی کیا ہے کہ واشنگٹن ایران سے جنگ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل نے خبردی ہے کہ امریکا کے عارضی وزیر جنگ مارک اسپر نے ایران کے خلاف وائٹ ہاؤس کے حکام کے بیانات کے دوران کہا کہ بقول ان کے تہران کے مخصمانہ اقدامات کے باوجود واشنگٹن ایران کے ساتھ جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا۔
امریکی وزارت جنگ پنٹاگون نے گذشتہ جمعرات کو اس امکان کو مسترد کردیا تھا کہ دوہزار ایک میں پاس ہونے والے قانون کے تحت ایران کے ساتھ جنگ، کانگریس کی اجازت کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔
گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد اے یوایم ایف نامی قانون پاس ہوا تھا اورامریکا کی مختلف حکومتوں نے دنیا کے اٹھارہ ملکوں میں اپنی فوجی مداخلتوں کا جواز فراہم کرنے کے لئے اب تک اکتالیس بار اس قانون کا استعمال کیا ہے۔
امریکا نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران پر ہر طرف سے دباؤ ڈالنے کے لئے ایک مہم چلا رکھی ہے۔ امریکا نے گذشتہ مہینوں کے دوران علاقے میں اپنے فوجی روانہ اور ایران کے خلاف تیل کی پابندیاں سخت کرکے خطے میں کشیدگی کو ہوادی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے گذشتہ بدھ کو ایٹمی معاہدے سے امریکا کی یکطرفہ طور پر علیحدگی اور یورپی ملکوں کی جانب سے اپنے وعدوں پرعمل کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سات جولائی کو جب یورپ کو دی گئی ساٹھ روز کی مہلت ختم ہوجائے گی یورینیم کی افزودگی کی سطح اپنی ضرورت کے مطابق جتنی چاہے گا بڑھا دے گا۔