اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سینٹ پیٹرز برگ میں بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ گفتگو کے دوران ایران کے ساتھ کئے گئے اپنے تمام تر معاہدوں پر کاربند رہنے پر تاکید کی، انہوں نے کہا کہ موجودہ محدودیتوں اور امریکی پابندیوں کے باوجود روس ایران کے ساتھ دستخط کی گئی اپنی تمامتر مفاہمتوں اور مشترکہ منصوبوں پر کاربند اور اپنے تمام تر معاہدوں کا پابند ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے تہران کے حوالے سے ماسکو کے موقف کی شفافیت پر زور دیا اور کہا کہ امریکہ کا اختیار کردہ رستہ اسے بند گلی میں پھنسا دے گا، جبکہ روس اپنے تمام تر وسائل موجودہ مسائل کو سفارتی طریقے سے حل کرنے میں صرف کر دے گا۔ روسی صدر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج ایران پر زیادہ سے زیادہ نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی بھی ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی عدم خلاف ورزی پر مسلسل تاکید کرتی رہی ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے واضح الفاظ میں کہا کہ ممکن ہے کہ بعض لوگ خطے میں ایرانی یا روسی اقدامات پر تنقید کریں، لیکن ہمارا خیال یہ ہے کہ اس موضوع کا جوہری معاہدے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ دنیا کو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ ایران، ترکی اور روس کی کاوشوں کے ذریعے ہی شام میں ہونے والی خون ریزی ختم ہوئی ہے جبکہ اس کوشش میں تہران کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ بعض موضوعات میں موجود اختلافات کو دوسرے میدانوں میں ہونے والی پیشرفت کو ختم کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے، لہذا فوری طور پر ایران کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھ کر بات چیت کو فروغ دیا جانا چاہیئے جبکہ جوہری معاہدے سے امریکہ کا یکطرفہ طور پر دستبردار ہو جانا خطرناک ہے اور امریکہ کا اختیار کردہ رستہ اُسے بند گلی میں پھنسا دے گا۔