امام خمینی (رح) کی موقف کے سامنے شاہ بے دست و پا ہوگیا اور شدت پسندی پر اتر آیا۔ 23/ مارچ 1963 ء کو طلاب امام صادق (ع) کی شہادت کے دن مدرسہ فیضیہ میں مجلس میں شریک تھے کہ شاہ کے کمانڈوز کا مدرسہ کی در و دیوار سے حملہ شروع ہوجاتا ہے اور وہ بے نظیر اور وسیع پیمانہ پر ظلم و بربریت رونما ہوجاتی ہے اور جوان طالبعلموں کی شہادت، قرآن جلائے جانے اور طلاب کے کمروں میں آگ لگائے جانے پر تمام ہوتی ہے۔
یہ جرم کرکے شاہ خیال کررہا تھا کہ اب اس نے روحانیت کی آواز کو خاموش کردیا ہے لیکن امام خمینی (رح) کی ہلادینے والی آواز سے روبرو ہوا۔ " میں نے اس وقت اپنے قلب کو تمہارے حکم کے غلاموں کے لئے حاضر کردیا ہے لیکن تمہارے ظلم و ستم اور تمہاری غنڈہ گری کے سامنے تسلیم نہیں ہوں گا۔ جب تک میرے ہاتھ میں قلم ہے اس وقت ملک مخالف کاموں کا راز فاش کرتا رہوں گا تمہارے ظلم کو برملا کرتا رہوں گا۔