اگر کسی نے ہمارے خلاف جنگ شروع کی تو ختم ہم کریں گے: ایرانی وزیرخارجہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ کی کشیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی کسی کے خلاف جنگ شروع نہیں کی اور نہ ہی کرے گا لیکن اگر کسی نے ہمارے خلاف جنگ شروع کی تو اسے ختم ہم کریں گے انہوں نے کہا آج کچھ ممالک ایران کو دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن ان کے اندر جراٰت نہیں کہ وہ ایرانی قوم کے خلاف کوئی قدم اُٹھا سکیں۔
جماران خبر رساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے وزير خارجہ ہایکو ماس تہران پہنچ گئے ہیں جہاں اس نے ایرانی وزير خآرجہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور عالمی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس ملاقات میں مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں ایران اور یورپ کے باہمی تعاون کو جاری رکھنے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایران اور جرمنی کے وزراء خارجہ باہمی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دئے۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس خطے میں تمام مشکلات کی وجہ اسرائیل غیر قانونی زمینی پیشرفت اور امریکہ کی حمایت ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے انسانی حقوق کے تمام بین الاقوامی قوانین و بالاے طاق رکھتے ہوے غاصب صہیونیزم حکومیت کی حمایت کی ہے اور اس کی طرف سے ہونے والے تمام مظالم پر آنکھیں بند کر لی ہیں۔
ظریف نے کہا ہمارے علاقے کی سب سے بڑی مشکل یہ ہیکہ امریکہ اس کوشش میں ہیکہ وہ فلسطین کی عوام کے حقوق کو ان سے چھین لے انہوں نے کہا حالانکہ امریکا اپنی اس سازش میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا اور نشاء اللہ اسے اس بار شکست کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن آج پوری دنیا کو صہیونیزم سے سوال کرنا چاہیے کہ اسے کس نے اجازت دی ہے کہ وہ دوسروں کی زمین پر قبضہ کرے اور انھیں اپنے مظالم کا شکار بناے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ کی کشیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی کسی کے خلاف جنگ شروع نہیں کی اور نہ ہی کرے گا لیکن اگر کسی نے ہمارے خلاف جنگ شروع کی تو اسے ختم ہم کریں گے انہوں نے کہا آج کچھ ممالک ایران کو دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن ان کے اندر جراٰت نہیں کہ وہ ایرانی کے خلاف کوئی قدم اُٹھا سکیں۔
محمد جواد ظریف نے امریکہ کی جانب سے ملاقات اور مذاکرات کی دی گئی دعوت کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا اس سے پہلے ہمارے اور امریکا کے درمیان جو ایٹمی معاہدہ ہوا تھا کیا امریکہ نے اس معاہدے پر عمل کیا ہے جو ہم ایک بار پھر اسے بات چیت کریں انہوں نے کہا سب سے پہلے ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ امریکا سے بات چیت کا کوئی فائدہ بھی ہوگا انہوں نے کہا اس وقت اس بات کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہیکہ آج کس وجہ سے علاقے میں بد امنی پھیل رہی ہے کیا ہم نے صدام حسین کو سلاح دیا تھا؟ کیا ہم روز یمن کی مظلوم عام پر بمب برسا رہے ہیں؟ کیا ہم القاعدہ کی حمایت کر رہے ہیں؟ کیا ہم داعش اور جبھۃ النصرۃ کی حمایت کر رہے ہیں؟
در این اثنا جرمنی کے وزیر خارجہ ہایکو ماس نے بھی صحافیوں کے سوالاکے جواب دیتے ہوے کہا کہ ہم آج ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر باقی ہیں انہوں نے کہا امریکہ نے ایٹمی معاہدہ ختم کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے ہایکو ماس نے کہا کہ اگر امریکہ ایک بار پھر ایران سے بات چیت کرنا چاہتا ہے تو اسے ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی جنگ کو بند کرنا ہوگا۔