دعا ہماری مشکلات کی کنجی ہے:اما خمینی(رح)
ساری دعائیں ذریعہ ہیں ساری عبادتیں ذریعہ ہیں یہ ساری عبادتیں اور دعائیں اس لئے ہیں تانکہ انسان اپنے حال کو ظاہر کر سکے یعنی انسان اس کمال تک پہنچ جاے کہ وہ جو بھی دیکھے حق دیکھے لوگوں کو دعا سے الگ نہیں کرنا چاہیے ایسا نہ ہو کہ ہم یہ کہیں کہ ہم اب قرآن مجید پڑھ رہے ہیں لہذا ہمیں دعا کی کوئی ضرورت نہیں مسلمانوں کو دعا کے ساتھ انس پیدا کرنا چاہیے قرآن اور دعا الگ الگ نہیں ہیں جس طرح قرآن سب کے لئے ہے اسی طرح دعائیں بھی سب کے لئے ہیں دعائیں قرآن کریم کی شرح ہیں دعائیں قرآنی آیات کی مفسر ہیں۔
امام خمینی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) دعا کے متعلق اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں دعا انسان کے ان مہم ابزاروں میں سے ایک ہے جو انسان کو کمال تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں دعا انسان کے تسلیم ہونے کی نشانی ہے دعا اس کے اسرار سے آشنائی اس ذریعہ کی اہمیت کو بڑھاتی ہے۔
حضرت امام خمینی(رح) نے دعا کی شکل میں بہت سارے حقائق اور معارف کو بیان کیا ہے جن پر عمل سے انسان کمال تک پہنچ سکتا ہے ہمارے اس دور میں امام خمینی(رح) ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں جنوں نے اپنی زندگی کو قران اور دعا کے ساتھ بسر کیا آپ کی زندگی سب اہم بات یہ ہیکہ جب اسپتال زیر علاج تھے تو آپ نے اپنی آکری سانس تک قرآن اور دعا کا ساتھ نہیں چھوڑا امام خمینی(رح) خود کو اپنے نفس کے سامنے خود کو تسلیم نہیں کیا بلکہ نفس کو اپنا مطیع بنایا تھا کیوں کہ انہوں نے دعا کے اسرار اور عمیق مطالب کو سمجھا ہوا تھا۔
اسلامی انقلاب کے بانی دعا کے منتقدین کی طرف اشارہ کرتے ہوے اشارہ فرماتے ہیں کہ یہ لوگ جو دعاوں کی کتابوں پر اعتراض کرتے ہیں انہیں نہیں معلوم کہ یہ کتابیں کس طرح انسان کی تربیت اور پرورش کرتی ہیں انہیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ یہ ساری دعائیں ائمہ اطہار علیھم السلام سے نقل ہوئی ہیں یہ جو لوگوں کو دعا سے دور کر رہے ہیں انہیں دعا کی معرفت نہیں ہے یہ ابھی دعا کی اہمیت و فضیلت سے جاہل ہیں ۔
اسلامی تحریک کے راہنما فرماتے ہیں دعا انسان کو کمال تک پہنچاتی ہے دعا نہ صرف انسانی کی سرگرمیوں کو متاثر نہیں کرتی بلکہ انسان کو زیادہ متحریک بناتی ہے اسی وجہ سے امام خمینی(رح) ترکیہ پہنچنے کے بعد اپنے پہلے خط میں جس کی چیز کی مانگ کی تھی وہ مفاتیح الجنان اور صحیفہ سجادیہ تھی امام (رہ) جس طرح اسلام کے دوسرے احکام کی پابندی کرتے اسی طرح دعا اور تلاوت قرآن کریم کی پابندی کرتے تھے آپ رمضان المبارک میں دعا اور قرآن کریم کی تلاوت کی وجہ اس مہینے میں ہونے والی اپنی تمام ملاقاتوں کو روک دیتے تھے صرف ضروری کاموں کے لئے اعلی حکام سے ملتے تھے کیوں کہ آپ اس مہینے اور دعا کی اہمیت کو جانتے تھے آپ نے انقلابی تحریک کے دوران بھی ہمیشہ اس بات کی تاکید کی ہے کہ ہمارے انقلاب کو دعا کی ضرورت ہے۔