قرآن

رمضان؛ بہار قرآن اور قرآن سے مانوس ہونے کا موسم

حضرت علی (ع) فرماتے ہیں: "کتاب الہی کو یاد کرو؛ کیونکہ یہ دلوں کی بہار ہے۔"

ماہ مبارک رمضان میں قرآن کریم نازل ہوا اس لئے قرآن اور ماہ رمضان کے درمیان ایک رابطہ ہے۔ جس طرح بہار کے موسم میں عالم طبیعت اور انسان ایک خاص شادابی اور دوبارہ حیات اور زندگی اور زندگی کا مالک ہوتا ہے۔ رمضان، قرآن کی بہار بھی ہے۔ قرآن کے ماننے والے اس ماہ میں پہلے سے کہیں زیادہ قرآن سے مانوس اور نزدیک ہوتے ہیں اور قرآن پڑھ کر، اسے سمجھ کر اور یاد کرکے اپنے قلوب کو تر و تازہ کرتے اور ایک نئی حیات اور تازہ روح پھونکتے ہیں۔

حضرت علی (ع) فرماتے ہیں: "کتاب الہی کو یاد کرو؛ کیونکہ یہ دلوں کی بہار ہے۔" ہم ماہ رمضان اور قرآن سے انس و لگاؤ کے مہینہ میں قرآن کے ہمدم اور ساتھی ہونے کی خصوصیت پیدا کریں؛ کیونکہ قرآن انسان سازی اور آدمیت کی راہ پر لگانے کی واحد اور مکمل کتاب ہے۔ قرآن، خدا کا کلام ہے اور اس پر عمل کرنا دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ قرآن کی تلاوت کرنے سے ایمان میں رونق اور تجلی حاصل ہوتی ہے۔

اس سے دلوں کو نورانیت اور جلا نصیب ہوتی ہے۔ قرآن پڑھنے سے دلوں پر لگے زنگ صاف ہوجاتے ہیں، لہذا آئیے روزانہ چند آیت پڑھ کر ہم اپنے دلوں پر لگے زنگ کو صاف کریں۔ قرآن کی تلاوت گناہوں کا کفارہ، آتش جہنم سے سپر اور عذاب سے نجات کا سامان ہے۔ جو شخص بھی قرآن سے مانوس ہوجاتا ہے اسے دوست و احباب اور برادران ایمانی کی دوری وحشت زدہ نہیں کرتی۔ قرآن پڑھنے والا ہمیشہ مالدار اور توانگر رہتا ہے کبھی غریب نہیں ہوتا۔ قرآن پڑھنے سے گھر رحمتوں اور ارزاق الہی کا سرچشمہ بن جاتا ہے؛ کیونکہ بہترین ذکر اور سخن قرآن ہے۔ قرآن ہی وہ شیء ہے جس کے ذریعہ دل گشادہ اور باطن روشن ہوتا ہے۔ بغیر وضو اور طہارت کے قرآن کو مس نہ کریں۔

تلاوت شروع کرنے سے پہلے خدا کی بارگاہ میں شیطان رجیم کے شر سے محفوظ رہنے کی دعا کریں۔ قرآن دلنشین آواز میں پڑھیں۔ (جس کی ہے ورنہ جو ہے اسی آواز میں) تلاوت سے پہلے اور بعد میں صلوات پڑھیں۔ تلاوت کے وقت قرآن کے کلمات اور آیات پر نظر کریں۔ اچھا اور پاکیزہ لباس پہن کر، مسواک کرکے اور خوشبو لگا کر تلاوت کریں۔ اس کے کلمات اور جملوں کا صحیح تلفظ کریں۔ تلاوت کے وقت خضوع و خشوع کی رعایت کریں، اخلاص کی رعایت کریں، تلاوت کے لئے مناسب جگہ انتخاب کریں۔ تلاوت کے اختتام پر "صدق اللہ العلی العظیم" کہیں۔

برادران ایمانی اور خواہران گرامی، جہاں تک ہوسکے ہم قرآن سے مانوس ہوں اور ماہ مبارک رمضان میں اس سے فیضیاب ہوں۔ رسولخدا (ص) راتوں کو تلاوت کرتے تھے اور اس درجہ مانوس تھے کہ بیماری اور بخار کے عالم میں بھی کبھی ترک نہیں کرتے تھے۔ حضرت علی (ع) قرآن سے بہت زیادہ مانوس تھے، آپ صرف ظاہری آیتوں کی تلاوت نہیں کرتے تھے بلکہ اس کے معانی اور مفاہیم اور باطن پر بھی غور کرتے تھے ۔

ای میل کریں