روزہ کی اہمیت
راوی: سید احمد خمینی
تقریبا چال سال پہلے قم میں ساکن تھے اس زمانے میں پانی کی قلت تھی اور ہمارے پاس کولر یا پنکھا بھی نہیں تھا چاروں طرف گرمی کی شدت تھی آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ کس طرح کی گرمی تھی اس گرمی کی شدت میں ہماری بڑی جو کہ ابھی باغ ہوئی تھی کافی کمزور تھی لیکن اس گرمی میں اسے روزہ رکھنا تھا پہلا روزہ افطار کرنے کے بعد اس نے امام (رہ) سے کہا میں کل روزہ نہیں رکھوں گی امام (رہ) نے جب دیکھا کہ اسے روزہ رکھنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتے ممکن ہے اسے روزہ تھوڑنے کی عادت پڑھ جاے اور اس کی نظر میں روزہ کی اہمیت کم ہو جاے۔لہذا انہوں نے بلافاصلہ اپنی ایک دوست کو بلایا اور فرمایا میں چاہتا ہوں کہ آپ آج رات ہی بچوں کو لے کر تہران چلے جائیں ۔اس کے بعد امام (رہ) فرماتے ہیں کہ جب میں نے دیکھا یہ بچی روزہ نہیں رکھ سکتی تو میں مناسب سمجھا کہ انہیں سر پر بھیج دیا جاے تانکہ اس کی نگاہ میں روزہ کی اہمیت باقی رہے اور اسے یہ بات بھی معلوم ہوجاے گی کہ روزہ رکھنا پڑتا ہے