ایرانیوں سے ملاقات کے وقت امام کی حفاظت کے نکتوں کی رعایت نہ کرنا
ہم لوگ چند رات کربلا میں تھے اور امام خمینی (رح) ہر شب حرم جاتے تھے کہ میں نے ان کی تصویر بھی لی ہے۔ ایسے ایام تھے کہ ایرانیوں کو جوق در جوق عتبات عالیہ کی زیارت کے لئے بھیجتے تھے۔ البتہ شرط یہ رکھتے تھے کہ آیت اللہ خمینی سے ملاقات نہیں کروگے۔ اتنی سختیوں اور پابندیوں کے باوجود ایرانی حضرات امام کا گھر تلاش کرہی لیتے تھے اور آپ سے ملاقات کرنے آتے تھے۔
ایک رات تقریبا 2/ بج رہے تھے کہ دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز آئی۔ میں، میری بہن اور احمد آقا گفتگو کررہے تھے۔ ایک آن کے لئےایک دوسرے کو دیکھا کہ ہم لوگ کیا کریں۔ ہم لوگوں نے کہا شاید غلطی سے دروازہ کھٹکھٹایا دیا ہوگا۔ دوبارہ کھٹکھٹایا تو ہم دونوں ہی اٹھ کر کھڑکی کی طرف آئے تو دیکھا امام جارہے ہیں تا کہ دروازہ کھول دیں۔ میری بہن نے آواز دی رک جائیے ہم آرہے ہیں۔ لیکن امام نے جا کر دروازہ کھول دیا۔ ہم لوگوں نے اوپر سے رونے کی آواز سن رہے تھے۔ ہم دونوں ہی نیچے آئے اور دیکھا کہ 2/ یا 3/ افراد امام کا ہاتھ اور پاؤں چوم رہے ہیں اور گریہ کررہے ہیں اور امام ان کے لئے دعائیں دے رہی ہیں۔ البتہ یہ موضوع اس سال اور اس رات سے مخصوص نہیں تھا بلکہ اس پہلے والے برسوں میں بھی اس کا سابقہ رہا ہے۔ ان دو تین شبوں میں جب ہم لوگ کربلا میں تھے یہ صورتحال جاری رہی۔ اس رات یہ مسئلہ 2/ اور 3/ بار پیش آیا اور ہر بار خود امام نے ہی جا کر دروازہ کھولا۔