مسلم طالبعلموں کی کوشش پر امام خمینی (رح) کی قدر دانی
مسلم طالبعلموں کی ایک کارکردگی جس کا انعکاس نجف میں بھی تھا یہ تھا کہ جرمن کے بیلڈ نامی ایک اخبار نے جو صہیونست ادارہ سے وابستہ تھا نے لکھا کہ شمالی جرمن میں یرقان (پیلیا) کی بیماری رائج ہوگئی ہے اور اس بیماری کو نقل کرنے والے ترک مسلمانوں کے کارگزار ہیں۔ اس وجہ سے کہ جب یہ کارگزار لوگ واش روم جاتے ہیں اپنے ہاتھوں کو دھوتے ہیں اور بعد میں اینٹی انفیکشن چیز کا استعمال نہیں کرتے لہذا آنتوں اور یرقان کی بیماریوں کا میکروب ان کے ہاتھوں میں رہ جاتا ہے اور چونکہ وہ لوگ غذائی مواد کے کارخانوں میں کام کرتے ہیں، اس لئے ان کی وجہ سے کھانے کی اشیاء میں سرایت کرتا ہے اور یہ بیماری پورے جرمن میں پھیل گئی ہے۔
حیرت انگیز یہ تھا کہ اس اخبار کے ذریعہ مدیریت شدہ تحریک ہر بار شروع ہوتی تھی اور کچھ دنوں بعد اسرائیل میں کوئی حادثہ رونما ہوجاتا تھا۔ درحقیقت مسلمانوں کے خلاف عمومی افکار کو بھڑکانے اور آمادہ کرنے کے لئے یہ پروپیگنڈے کئے جاتے تھے۔
بہر حال ہم نے محسوس کیا کہ ایک ناپاک حادثہ درکار ہے لہذا ایک عوامی فوج کی طرح اعتراضات کرتے ہوئے اخباروں میں قائیں کے خطوط، اعتراض، غذا کا بائیکات کرتے ہوئے عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت ہیمبورگ کا اسلامی مرکز آقائے مجتھد شبستری کی سرپرستی میں جرمنی اعلی عہدیداروں کے ساتھ گفتگو کی سطح میں اسلام میں طہارت کے حکم کو بیان کرنے میں وسیع پیمانہ پر کام کررہا تھا۔
جب میں نے امام خمینی (رح) کی خدمت میں ان اقدامات کا مجموعہ پیش کیا تو آپ بہت خوش ہوئے اور آپ بہت خوش ہوئے اور آپ کے چہرے سے نشاط اور شادابی ظاہر ہوئی اور آپ نے شاباشی دی۔ اصولی طور پر (خواہ جس طرح ہو) جب بھی آپ نے اسلام کی نسبت کبھی کمزوری کا احساس کیا یا کمزور کرنے والی خبر سنی تو غمگین ہوتے اور اس کے برعکس جب اسلام کی دفاع اور اس کی تجلی کی خبر سنتے تو خوش و مسرور ہوتے تھے۔ یہ واقعہ کا بھی اس طرح چند دنوں بعد اپنے درس میں ذکر کیا۔