تصویر چھاپنا اور امام خمینی (رح) کا ایک جملہ
نجف سے میرا رابطہ یا خط و کتابت کے ذریعہ تھا یا میرے بھائی آقا سید محمود دعائی کے ذریعہ۔ 1970ء تھا کہ میں نے سنا کہ امام خمینی (رح) بہت بیمار ہوگئے ہیں۔ بعض احباب نے کہا کہ ممکن ہے اس کے درمیان کوئی سازش ہو اور آپ کو مسموم کردیا گیا ہو۔ کافی کوشش کے بعد آقا دعائی سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوا اور امام کی احوال پرسی کی۔ انہوں نے کہا: جہاں تک مجھے معلوم ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ میں نے کہا: پھر آقا کو میرا سلام کہیئے گا۔
دوسرے دن آقا دعائی نے فون کرکے امام کا پیغام مجھ تک پہونچایا:
"میری عمر کا زیادہ حصہ باقی نہیں بچا ہے۔ اور امید ہے کہ فطری موت سے بستر پر نہیں جاؤں گا۔ میری زندگی نے اسلام کی تو کوئی خدمت نہیں کی تو میری موت ہی اثر انداز ہوجائے" ۔ جب میں نے یہ جملہ سنا تو اس کو تبلیغ کا ذریعہ بنایا۔ اسے نستعلیق خط میں لکھ کر کارڈ چھپوایا اور یورپ اور امریکہ کے مختلف شہروں کی اسلامی انجمنوں تک پہونچادیا۔