انتظار اور اسکی حقیقت
اگر الفاظ کے صحیح معنی کا پتہ چل جائے تو انسان کے لئے کسی بھی مذہب کی شناخت اسکے اہداف کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے چنانچہ جب ہم انتظار کے معنی دیکھتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ انتظار مختلف امور میں ٹہر کر غور کرنے ، چشم براہ ہونے اور مستقبل کی امید رکھنے کے ہیں۔
اگر الفاظ کے صحیح معنی کا پتہ چل جائے تو انسان کے لئے کسی بھی مذہب کی شناخت اسکے اہداف کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے چنانچہ جب ہم انتظار کے معنی دیکھتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ انتظار مختلف امور میں ٹہر کر غور کرنے ، چشم براہ ہونے اور مستقبل کی امید رکھنے کے ہیں اس معنی کے پیش نظر دو ممکنہ چیزیں سامنے آتی ہیں ایک تو یہ ہے کہ انتطار ایک ایسی کیفیت ہے جس میں انسان غور و فکر کرتا ہے کسی معاملہ میں ٹہرتا ہے اور یہ کیفیت اسے روز مرہ کے کاموں سے روک دیتی ہے وہ اس لحاظ سے کہ کسی کا منتظر ہے ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھ جاتا ہے اور مستقبل کو آنے والے کے حوالے کر دیتا ہے کہ وہ آئے گا تو دیکھے گا کیا کرنا ہے فی الحال ہمارا کام تو انتطار کر نا ہے ، ایک دوسرا تصور انتظار یہ ہے کہ انسان کا انتظار ا س کے وجود میں حرکت کا سبب بنتا ہے انسان جسکا انتظار کر رہا ہے اسکے لئے ماحول کو فراہم کرتا ہے اسکی آمد کے لئے فضا کو سازگار بناتا ہے ، اسی لئے اصطلاح میں انتظار کو ایک ایسے مفہوم سے تعبیر کیا گیا ہے جس میں بشریت کے بہتر مستقبل کی فکر کرنا ایسے مستقبل کی راہ تکنا جس میں ظلم و انصافی نہ ہو اور پوری دنیا میں عدالت قائم ہو جیسی چیزیں بنیادی حیثت کی حامل ہیں چنانچہ انتظار ایک ایسے منجی بشریت کی آمد کا انتظار ہے جو دنیا میں عدل و انصاف قائم کرے گا اور ظلم و ستم کی حکومت کا خاتمہ کر کے عدل و انصاف کی حکومت قائم کرے گا جب ہم روایات و احادیث پر نظر ڈالتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ انتطار ہاتھ پر ہاتھ بیٹھے رہنا نہیں ہے بلکہ انتظار ایک عمل ہے بلکہ اعمال میں سب سے افضل عمل ہے، ایسا عمل جو عبادت سے عبارت ہے ایسا عمل جو عبادتوں میں بھی سب سےافضل ہے.