فلسطین کا مسئلہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے:امام خمینی(رح)
فلسطین کا مسئلہ ذاتی مسئلہ نہیں ہے اور یہ کسی ایک ملک سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا مسئلہ یے جو عالم اسلام سے مخصوص ہے ہرمسلمان کو فلسطین کے مسئلے پر اپنی راے کا اظہار کرنا چاہیے یہ مسئلہ اُن لوگوں سے بھی مربوط ہے جو گذشتہ زمانے میں زندگی بسر کر چکے ہیں لیکن افسوس ہیکہ اس وقت مسلمان تمام امکانات کے باوجود بھی اپنے دین اور رسول کی توہین کو دیکھ کر برداشت کر رہے ہیں اور ایک طرف کھڑے ہو کر ان سارے مناظر کو دیکھ کر رہے ہیں یہ مناطر عالم اسلام کے لئے شرمناک ہیں ۔
امام خمینی پورتل کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل کو تہران سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ فلسطین کا مسئلہ کوئی شخصی مسئلہ نہیں اور یہ کسی ایک ملک سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا مسئلہ یے جو عالم اسلام سے مخصوص ہے ہرمسلمان کو فلسطین کے مسئلے پر اپنی راے کا اظہار کرنا چاہیے یہ مسئلہ اُن لوگوں سے بھی مربوط ہے جو گذشتہ زمانے میں زندگی بسر کر چکے ہیں لیکن افسوس ہیکہ اس وقت مسلمان تمام امکانات کے باوجود بھی اپنے دین اور رسول کی توہین کو دیکھ کر برداشت کر رہے ہیں اور ایک طرف کھڑے ہو کر ان سارے مناظر کو دیکھ کر رہے ہیں یہ مناطر عالم اسلام کے لئے شرمناک ہیں ۔
اسلامی انقلاب کے راہنما امام خمینی(رح) نے عالم اسلام کو مخاطب قرر دیتے ہوے فرمایا اسلامی ممالک کو شرم آنی چاہیے کہ امریکا اور صہیونیزم جیسی ظالم حکومتیں اسلام کے مقدسات کی توہین کر رہے ہیں اور انہوں نے ایک معمولی اقدام سے مسلمانوں کے پہلے قبلہ کو اپنے قبضہ میں کر لیا ہے۔
اسلامی انقلاب کے بانی نے مزید فرمایا کہ آج اسلامی ممالک کو شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کے مظالم کے مقابلے میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے کتنا اچھا ہوتا کہ اسی دن سے جب اسرائیل خبیث نے مسجد اقصی کے خلاف غیر قانونی کاروائی کی تھی سارے مسلمان اس کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے تو آج امریکہ اور اسرائیل اسقدر اسلام اور مسلمانوں کی توہین نہ کرتے۔
امام خمینی(رح) فلسطینی نوجوان کے قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ آج مسجد اقصی کی دیواریں فلسطین کے مسلمان نوجوانوں کے خون سے رنگین ہیں لیکن اسلامی ممالک اس قتل عام کے باوجود بھی اسرائیل سے اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش میں لگے ہوے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین کے مسئلے میں امریکہ نے ہمیشہ نے اسرائیل کا ساتھ دیا جبکہ موجودہ امریکی حکومت نے بیت المقدس کو اسرائیل کی دارالحکومت قرار دیا اور اس کے علاوہ امریکہ ہمیشہ اسرائیل کو گسترش دینے کے لئے اسلامی ممالک کی زمین کو اسرائیل حوالے کر رہا ہے جبکہ آل سعود نے اسلام کے خلاف امریکہ کی اس جارحیت کے باوجود بھی اس سے بہترین تجارتی تعلقات بحال کیے ہوے ہیں۔