امام خمینی (رح)

مقاصد کا حصول، اقدام کرنے پر موقوف ہے

انسان اپنے مفاد کو بھی دیکھے اور اسلام کے مفاد کی بھی سوچے

اے اسلامی ممالک اور مسلمان علاقوں  کے ائمہ جمعہ وجماعت! ہمیں  کیا کرنا چاہیے؟ ہم آخر کس وجہ سے اس حالت تک آپہنچے ہیں  کہ امریکہ دنیا کے اُس کونے سے آکر ہمارے ممالک کے مقدرات کا فیصلہ کرے اور خواہ دوسروں  کے ہاتھوں  سے ہی علمائے اسلام کی تقدیر کافیصلہ کرے اور صراحت کے ساتھ کہے کہ میرا مفاد اس علاقے میں  دخالت کرنے میں  ہے اور وہ اس علاقے میں  کھلی دخالت کرے اور مسلمان بیٹھ کر اُس کا منہ دیکھتے رہیں ؟ اے اسلامی ممالک کے ائمہ جمعہ وجماعت! آپ عوام کو آگاہ کریں  اور اس سوال کو عوام کے درمیان اُٹھائیں ، یہ سوال مغرب پر بھی کیا جاسکتا ہے اور مشرق پر بھی۔ آخر روس، اسلامی ممالک میں  کیوں  دخالت کر رہا ہے؟ وہ بھی فوجی دخالت؟ اسی طرح امریکہ بھی اپنے تحت تسلط تمام ممالک میں  فوجی اور سیاسی یعنی ہر قسم کی دخل اندازی کر رہا ہے۔ آخر اس کے خلاف دنیا میں  سوال کیوں  نہیں  اُٹھایا جاتا؟ آخر اس ایک ارب (مسلمان) آبادی کو اس کے خلاف سوال نہیں  اُٹھانا چاہیے؟

 اگر ایک ارب عوام میں  سے فقط نصف لوگ ہی صدا بلند کریں  اور سوال اُٹھائیں  تو امریکہ پیچھے ہٹ جائے گا۔ امریکہ اپنے ہاتھوں  سے یا اپنے ساتھ وابستہ خبیث اہل قلم اور فاسد خطباء کے ذریعے اپنے مقاصد پورے کر رہا ہے، جبکہ مسلمان بیٹھے ہوئے ہیں  اور یہ اہل قلم، لکھ رہے ہیں ، خطبائ، بول رہے ہیں  اور درباری علماء ان سپر طاقتوں  کی مدد کر رہے ہیں ، لیکن عوام بیٹھے ہو ئے سب کچھ دیکھ اور سن رہے ہیں ۔ آخر ہمارا کوئی فریضہ نہیں  ہے؟ کیا اس بارے میں  مسلمانوں  کا کوئی فریضہ اور ذمہ داری نہیں ؟ کیا مسلمان تنہا ہیں ؟ کیا ہمیں  رسول اللہ  ؐ کی تاریخ سے پند ونصیحت نہیں  حاصل کرنی چاہیے؟ ایک تنہا انسان اُٹھتا ہے اور ایسے عظیم کام انجام دیتا ہے، کیا ہمیں  اس کی تاریخ سے عبرت نہیں  لینی چاہیے؟ ایک تنہا شخص (موسی  (ع)) نے فرعون کے ساتھ کیا کچھ کیاہے؟ ہمیں  اس سے عبرت لینی چاہیے۔

جناب عالیٰ! اُس وقت پیغمبر اسلام  ﷺکے ساتھ بہت زیادہ لوگ نہیں  تھے۔ آپؐ  خود تھے اور اس قدر زیادہ دشمن، حتیٰ آپ کا اپنا قبیلہ آپ  ؐ کا دشمن تھا۔ لیکن آپ  ؐ خدا پر توکل، اُسی ذات پر توجہ کے ساتھ اور اُسی میں  فنا ہو کر کام کر رہے تھے۔ ایسا نہیں  ہوسکتا کہ انسان خودپرست بھی ہو اور خدا پرست بھی۔

انسان اپنے مفاد کو بھی دیکھے اور اسلام کے مفاد کی بھی سوچے۔ ان دونوں  میں  سے ایک کو انتخاب کرنا چاہیے۔ انسان کو یا الٰہی ہونا چاہیے یا شیطانی، یہی دو راستے ہیں ۔ آپ لوگ عوام کا علاج کریں  تاکہ وہ خواہشات نفسانی کے فریب سے نکل آئیں ، اگر دنیائے اسلام میں  موجود غیرقانونی حکومتیں ، ان نفسانی خواہشات سے نکل آئیں  اور ایک پارک، باغ اور ملکیت وغیرہ کے بجائے عزت اسلام اور اسلامی اقدار کی طرف متوجہ ہوجائیں  اور اسلام کو اپنے پائوں  کے تلے نہ روندیں  تو اسلام کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔

صحیفہ امام، ج ۱۷، ص ۲۱۰

ای میل کریں