حضرت زینب کبری (س)

حضرت زینب کبری (س)

حضرت زینب 15/ رجب سن 63/ ھ ق کو اپنے معبود حقیقی سے جا ملیں۔ ایسی شیر دل خاتون جس نے تحریک عاشورا کے بعد اس کی تعالی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی اور اس قیام کی علمبردار تھیں۔

حضرت فاطمہ (س) اور حضرت علی (ع) کی تیسری اولاد حضرت زینب کبری (س) ہیں۔ آپ 5/ جمادی الاولی سن 5 / یا سن 6/ ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئی ہیں۔ اور 5/ سال کی عمر میں آپ کی مادر گرامی حضرت فاطمہ الزہراء (س) کی شہادت ہوگئی۔ آپ عہد طفولیت سے ہی غم و اندوه اور مصائب سے آشنا ہوگئیں۔ اپنی عمر کے دوران کافی مصائب و آلام سہے۔ ماں، باپ کی شہادت سے لیکر بھائیوں، بھتیجوں، اولاد کی شہادت کا داغ سہا اور قید و بند جیسے دیگر ناگوار حوادث کا سامنا کیا۔ آپ کو ان مصائب نے صابرہ اور بردبار بنادیا تھا۔

حضرت زینب کے القاب

  • زینب کبری: یہ لقب آپ کو دیگر بہنوں سے جدا کرنے کے لئے تھا جو امیرالمومنین کی دیگر ازواج سے پیدا ہوئی تھیں۔
  • الصدیقة الصغری: چونکہ صدیقہ آپ کی مادر گرامی حضرت زہراء (ع) کا لقب ہے اور آپ کی اپنی والدہ سے کافی مشابہت کی وجہ سے آپ کو صدیقة صغری کہا گیا۔
  • عقیلة بنی ہاشم: عقیلہ اس خاتون کو کہا جاتا ہے جو اپنی قوم میں خاص کرامت اور فضیلت کی مالت ہو اور گھر میں بیحد عزت اور محبت کی مالک ہو۔
  • حضرت زینب کے دیگر القات، موثقہ، عارفہ، عالمہ غیر معلمہ، عابدہ آل علی، فاضلہ اور کاملہ ہے۔

حضرت زینب 15/ رجب سن 63/ ھ ق کو اپنے معبود حقیقی سے جا ملیں۔ ایسی شیر دل خاتون جس نے تحریک عاشورا کے بعد اس کی تعالی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی اور اس قیام کی علمبردار تھیں۔ ایک بار آپ نے اپنے شوہر عبداللہ بن جعفر کے ہمراہ شام کا سفر کیا اور اسی سفر میں آپ کی شہادت ہوگئی اور آپ کو اسی جگہ سپرد لحد کردیا گیا۔ اس مخدرہ عصمت و طہارت کی عظمت و شان اور فضیلت و منزلت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ آپ کو امام حسین (ع) کی جانب سے نیابت خاصہ حاصل تھی اور امام زین العابدین (ع) کی شفایابی تک یہ نیابت باقی تھی۔

15/ رجب سن 2/ ھ ق کو قبلہ کے بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی جانب تبدیلی کا حکم آیا ہے۔ یہ پروگرام مدینہ کی مسجد بنی سالم میں نماز ظہر میں پیش آیا ہے اور اس کے بعد اس مسجد کو مسجد ذو قبلتین کہا گیا ہے۔

اس دن حضرت ختمی مرتبت (ص)، شعب ابوطالب سے باہر نکلے ہیں اور ایک روایت کے مطابق اس دن سن 148 / ھ ق کو امام جعفر صادق (ع) کی شہادت بھی ہوئی۔ اس دن ایام البیض کا آخری دن ہے۔ اس دن روزہ رکھنے کا بہت زیادہ ثواب ہے۔ 15/ رجب کا دن بہت ہی مبارک اور مسعود دن ہے اس دن اعمال و عبادات ہے۔ ام داود کا عمل اسی دن کیا جاتا ہے۔ ماہ رجب کی فضیلت کے بارے میں روایات بکثرت ہیں۔ ان ایام اللہ میں انسان بہت ہی احتیاط سے کام لے اور اپنے اور خدا کے درمیان مناجات اور دعاؤں کی مدد سے اپنی اور دیگر انسانوں کی نجات اور سعادت کا خواہاں ہو۔

ای میل کریں