ایران وعراق کے عوام مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے : ایرانی صدر
ایران کے صدر نے کہا ہے کہ ہمیں خطے میں قیام امن و سلامتی کے لئے ابھی بہت سی منزلیں طے کرنی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے بغداد میں عراق کی مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور نمائندوں سے ہونے والی ملاقات میں کہا کہ ایران اور عراق میں تمام سیاسی اور دیگر گروہ دوطرفہ تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ باہمی تعلقات کی توسیع کے لئے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان کوئی اختلاف نہیں.
ڈاکٹرحسن روحانی نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام اور دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ایران اور عراق کے عوام مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں.
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ ظالمانہ پابندیوں کے ذریعے عراق اور ایران جیسے دوست ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتا ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ آپس میں مل کر ان عزائم کا مقابلہ کریں.
انہوں نے کہا کہ عراقیوں نے دہشتگردوں بالخصوص داعش کے خلاف کامیاب جنگ لڑی اور آج ہم یہاں مضبوط جمہوری نظام کا مشاہدہ کررہے ہیں.
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ ناجائز صہیونی حکومت علاقائی مشکلات کی اصل جڑ ہے. دہشتگردی کے خاتمے کے لئے صرف عسکری طاقت موثر نہیں کیونکہ آج دنیا کی بڑی طاقتیں دہشتگردوں کی ہشت پناہی کررہی ہیں.
دوسری جانب ایران کے صدر نے اسی طرح بغداد میں ایران عراق تجارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور عراق کے درمیان معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کا فروغ دونوں ملکوں کے عوام اور پورے خطے کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے.
صدرحسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اور عراق کے درمیان موجودہ مشترکہ تاریخی، مذہبی مشترکات اور اسی طرح مشترکہ سرحد اور جغرافیائی محل وقوع نے دوطرفہ تجارتی تعاون میں اضافہ کردیا ہے.
ایران کے صدر نے کہا کہ ایرانی اور عراقی عوام علاقائی امن و سلامتی کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور حالیہ برسوں میں اپنے قریبی تعاون کو دنیا کے لئے مثالی بنادیا ہے.
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ایران، عراق کے ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں مزید اضافہ کرنے پر آمادہ ہے اور ہم مشترکہ تجارتی حجم کو 12 ارب ڈالر سے 20 ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے بھی پُرعزم ہیں.