این رجبیون؟

ماہ رجب کی فضیلت

ماہ رجب فضیلت و کرامت، نور و روشنی اور رحمت و مہربانی سے لبریز مہینہ ہے

رجب لغت میں جنت میں موجود ایک نہر کا نام ہے اور پورے سال میں اس ماہ کے آغاز سے سنگین عبادی پروگرام شروع ہوجاتا ہے جو ماہ مبارک رمضان کے آخر تک جاری رہتا ہے۔ ان تینوں مہینوں میں خداوند عالم کی مرضی کے مطابق سیر و سلوک کا شواہد اور تمام منازل اور مشکلات کی نشانی کے ہمراہ ایک مختصر پروگرام ذکر ہوا ہے۔

ماہ رجب فضیلت و کرامت، نور و روشنی اور رحمت و مہربانی سے لبریز مہینہ ہے۔ اس ماہ کی پہلی شب سال کی عظیم راتوں میں سے ایک رات ہے۔ اس رات میں شب بیداری کی بڑی تاکید کی گئی ہے۔ لیلة الرغائب (اس ماہ کی پہلی شب جمعہ) ہے اور ابوالائمہ، سید الاوصیاء، امام الاتقیاء حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب (ع) کی ولادت بھی اسی ماہ میں ہوئی ہے۔ ماہ رجب کی حرمت کا پاس و لحاظ رکھنے والوں اور اس ماہ میں ذکر شدہ اعمال بجالانے والوں کو "رجبیون" کہا جاتا ہے۔ قیامت کے کے ایک فرشتہ آواز دے گا "این الرجبیون؟"؛ رجب کی حرمت کا خیال کرنے والے کہاں ہیں؟

امام خمینی (رح) ماہ رجب کے بارے میں فرماتے ہیں: "ماہ رجب کی فضیلت و شرافت نہ زبان سے بیان کی جاسکتی ہے، نہ عقلوں میں آسکتی ہے اور نہ فکریں اس کا احاطہ کرسکتی ہیں۔ رجب دعا و استغفار کا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں استغفار اور توبہ و انابت کی بہت تاکید ہوئی ہے۔"

رجب کا مہینہ قمری سال کا ساتواں مہینہ ہے۔ اس کی فضیلت کو طاق نسیاں نہیں بنادینا چاہیئے کیونکہ بارہ مہینوں میں سے یہ مہینہ تنہا فضیلت و پاکیزہ کا حامل ہے۔ رسولخدا (ص) نے فرمایا ہے:

 "رجب خدا کا مہینہ ہے اور کوئی مہینہ فضیلت و حرمت میں اس کے برابر نہیں ہے۔ اس ماہ میں کفار سے قتال حرام ہے۔ جان لو کہ رجب خدا کا مہینہ ہے، شعبان میرا اور ماہ رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ جو کوئی ماہ رجب میں ایک روزہ رکھے اس نے خدا کو خوش کیا اور غضب الہی سے محفوظ کیا۔"

حدیث میں ہے کہ حضرت علی (ع) نے فرمایا ہے: "جو شخص ماہ رجب میں صدقہ دے خدا قیامت کی دن اسے جنت میں عظیم ثواب عطا کرے گا کہ نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا اور نہ کسی کان نے سنا ہوگا اور کسی انسان کے ذہن میں آیا ہوگا۔"

ایک دلچسپ حکایت ہے کہ ثوبان نامی شخص نے رسولخدا (ص) سے حکایت کی ہے کہ ہم لوگ رسولخدا (ص) کے ہمراہ قبرستان میں تھے۔ حضرت کھڑے ہوئے اور بیٹھ گئے پھر دو بار کھڑے ہوئے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ پھر حضرت شدید گریہ کرنے لگے اور ہم بھی رونے لگے۔ اس وقت آپ (ص) نے فرمایا: اے ثوبان! میں نے اہل عذاب کا نالہ و شیون سنا تو ان پر رحم کیا اور ان کے لئے دعا کی تو خدا نے ان کے عذاب میں کمی کردی۔ اس کے بعد فرمایا: اے ثوبان! اس قبرستان میں مدفون لوگوں میں سے کوئی بھی ماہ رجب میں ایک دن روزہ رکھے ہوتا اور ایک رات صبح تک دعا، عبادت اور نماز میں گذاری ہوتی تو یہ لوگ اپنی قبروں میں عذاب نہ دیکھتے۔

خداوند عالم سے دعا ہے کہ وہ تمام مومنین و مومنات کو ماہ رجب اور دیگر فضیلتوں کے ارداک کی توفیق دے۔ آمین۔

ای میل کریں