امام خمینی

ایران کے علاوہ دوسرے کس ملک میں سب سے زیادہ بچوں کے نام امام خمینی(رح) کے نام پر ہیں؟

جدید نسل میں ہزاروں شیعہ و سنی نوجوان ایسے ہیں جن کے نام روح اللہ ہیں

ایران کے علاوہ دوسرے کس ملک میں سب سے زیادہ بچوں کے نام امام خمینی(رح) کے نام پر ہیں؟

صدای افغان (آوا) نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغانی قوم کی اسلامی تحریک کے قائد حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد ہادی نے آوا نیوز کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا: جس دنیا میں مشرق و مغرب کی حاکمیت تھی اس میں اسلام کی کوئی اہمیت نہیں تھی لیکن جب امام خمینی (رہ) نے اسلامی انقلاب کو کامیاب بنایا تو انہوں نے مشرقی اور مغربی طاقتوں سے وابستہ نہ ہونے کے نعرہ سے اسلامی حکومت تشکیل دینے کے سلسلہ میں اہم قدم اٹھایا۔

افغانی قوم کی اسلامی تحریک کے قائد سید محمد ہادی نے آوا نیوز کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا: ایران کا اسلامی انقلاب وہ واحد انقلاب ہے جو دنیا میں ایجاد ہونے والی مختلف تحریکوں میں کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ اس سے پہلے دنیا مشرق اور مغرب دو بڑی  طاقتوں کے درمیان تقسیم تھی اور ایسی دنیا میں اسلام کی کوئی اہمیت نہیں تھی لیکن زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ امام خمینی (رہ) نے اسلامی انقلاب کو کامیابی دلائی۔

انہوں نے بیان کیا کہ دنیا اسلامی انقلاب کی کامیابی کے نتیجہ میں کچھ سوچنے پر مجبور ہوگئی بڑی طاقتیں یہ سوچ رہی تھیں کہ ایران کا اسلامی انقلاب ایک علاقائی تبدیلی ہے نیز وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ اسلام سماج کی باگ ڈور سنبھالنے پر قادر ہے یا علماء اس میدان میں قدم نہیں رکھیں گے لیکن جب امام خمینی (رہ) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کو کامیابی ملی تو پوری دنیا تعجب کرنے لگی۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ افغانی قوم امام خمینی (رہ) کی مقلد اور پیروکار ہے، بیان کیا: اسلامی انقلاب افغانستان پر بہت مؤثر ثابت ہوا اور شیعہ و سنی رہنماؤں کو موقع ملا اور وہ کہنے لگے کہ اس دنیا میں مشرقی و مغربی طاقتوں سے ہٹ کر بھی زندگی بسر کی جا سکتی ہے اور یہ ایسے شرائط میں ہوا کہ ہزاروں سال بعد مشرق و مغرب اسلام کے سامنے تسلیم ہونے پر مجبور ہو گئے۔ اس عالم دین نے بیان کیا کہ امام خمینی (رہ) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا ایک نتیجہ یوں ظاہر ہوا کہ افغانستان میں کئی بچوں کے نام امام خمینی (رہ) کے نام پر رکھے گئے اور جدید نسل میں ہزاروں شیعہ و سنی نوجوان ایسے ہیں جن کے نام روح اللہ ہیں لہذا امام خمینی (رہ) کی قیادت میں ایران کے اسلامی انقلاب نے عالمی اسلامی کو سماج کی بیداری کے لئے پیش کرتے ہوئے انہیں امیدوار بنا دیا۔

انہوں نے بیان کیا کہ عصر حاضر میں اسلام نے ان تمام مفاسد، مظالم، فتنوں اور انسانیت کے خلاف تمام قسم کی سازشوں کا مقابلہ کیا جن پر مغربی دنیا عمل پیرا تھی اور کوئی بھی اس بات کا انکار نہیں کرسکتا کہ اسلام اور اسلامی انقلاب کے نام کے بغیر شام و عراق میں کامیابی ناممکن تھی۔ انہوں نے مزید بیان کیا کہ گزشتہ دور میں دنیا میں کسی خطے میں بھی مسلمان کے نام کی بھی کوئی اہمیت نہیں تھی لیکن عصر حاضر میں امریکہ، افریقا،آسٹریلیا و روس کے کونوں کونوں میں مسجدیں موجود ہیں اذانیں سنائی دیتی ہیں اور نماز برپا ہورہی ہے۔ مثال کے طور پر گزشتہ سالوں میں روس میں نماز فطر کے موقع پر ۲۰ افراد سے زیادہ نمازی دیکھنے کو نہیں ملتے تھے لیکن اس سال عید فطر کے موقع پر تین لاکھ تیس ہزار نمازی موجود تھے۔ بہر حال اسلامی انقلاب اپنی اوج کی جانب گامزن ہے جیسا کہ امام خمینی (رہ) نے فرمایا یہ انقلاب نورانی تھا۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے ایک حصہ میں افغانستان میں موجودہ تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ سالوں میں میں عربی و مغربی ممالک یہ سوچ رہے تھے کہ افغانستان بہت جلد زوال کا شکار ہو جائے گا نیز روسی اتحادی بھی ہندوستانی سمندورں کے کنٹرول پر نظریں جمائے ہوئے تھے  لیکن افغانی مجاہدوں نے اپنے پندرہ لاکھ شہدا اور ساٹھ لاکھ خانہ بدوشوں کے ساتھ پائداری کا ثبوت دیا لیکن ہم ابھی بنیادی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوئے۔ ہمارا ملک مصائب و جنگ کا ٹھکانہ بن چکا ہے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ امن و سکون کے نام پر ۴۰ ممالک سے زیادہ جنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔

وہ عالم دین کہتے ہیں: جب تک مغربی طاقتیں افغانستان سے نہیں نکلیں گی تب تک ہم مشکلات، مصائب اور بد بختی کا شکار رہیں گے۔ گزشتہ ایک سال سے مغربی اور عربی ممالک بالخصوص سعودی عرب کی پوری کوشش رہی ہے کہ افغانی قوم کی قتل وغارت کی جائے اور پورے معاشرہ کو نیست و نابود کر دیا جائے نیز ان کی تلاش و کوشش ہے کہ دینی اہم نکات پر سوال اٹھاتے ہوئے شیعہ و سنیوں کے درمیان اختلاف ایجاد کریں اور تفرقہ کی آگ بھڑکائیں۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخری حصہ میں ملکی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے افغانی قوم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو انجام دینے کی کوشش کرے۔ انہوں نے مزید کہا: افغانی قوم ۴۰ سالوں سے آگ میں جلس رہی ہے اور اس نے پائداری کے راستہ میں بہت سے نقصانات کا سامنا کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ پائداری کا ثبوت دے رہی ہے، افغانستان کی نوجواں نسل یونانی سمندروں میں جان کی بازی لگا رہی ہے اور ان میں سے بعض بیرونی ممالک میں مظلومانہ زندگی بسر کر رہی ہے لہذا ایسے شرائط میں اسے اپنی ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

 

ای میل کریں