آپ حضرات حضرت علی (ع) کے شیعہ ہونے کا دعوی کرتے ہیں تو کم سے کم اس عظیم انسان کی زندگی کا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ کسی طرح سے ہم لوگ ان کی پیروی اور اتباع کرتے ہیں؟ کیا آنحضرت کی زاہدانہ، ساده اور تقوی سے لبریز زندگی کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور اس کا اپنی زندگی میں استعمال کرتے ہیں؟ کیا ہم لوگ آنحضرت کے ظلم و استبداد کے خلاف مقابلہ، طبقاتی امتیازات اور مظلوم و ستمدیدہ لوگوں کی بے دریغ حمایت اور محروم اور غمزدہ طبقہ کی خبرگیری کے بارے میں کچھ جانتے اور سمجھتے ہیں؟ اور ہم لوگ عمل کرتے ہیں؟ کیا "شیعہ" کا مطلب ظاہری اسلام رکھنا ہے؟ اس بنا پر آپ اور دوسرے مسلمانوں میں کیا فرق ہوگا کہ ان امور کی وجہ سے دیگر مسلمان بہت سارے شیعوں سے آگے اور مفید ہیں؟ ان لوگوں کے لئے کس امتیاز کے قائل ہیں؟ (جہاد اکبر، صص 28 اور 29)
پوری تاریخ میں علمائے شیعہ کا ایک اہم دغدغہ طلاب اور عوام کا ائمہ اطہار (ع) کی زندگی کی طرف توجہ نہ دینا ہے یا پھر ائمہ (ع) کی رفتار میں ان کے نام سے غلط نتیجہ نکال کر ترویج کی جائے جبکہ یہ ہستیاں اس سے راضی نہیں تھیں۔
کبھی کبھی بعض امور بعض مقدس اور خشک تقوی انسانوں کے درمیان دکھائی دیتی ہیں جو کبھی ائمہ (ع) کی رفتار کے مطابق نہیں ہیں اور اس کا سرچشمہ ان کا بے خبر ہونا ہے۔
حضرت امام خمینی (رح) نے درس اخلاق میں چند جملوں میں چند چملوں میں اس نکتہ پر زور دیا ہے کہ ہم لوگ امیرالمومنین (ع) کا کس طرح شیعہ اور پیروکار جانتے ہیں جبکہ ہماری رفتار و گفتار آنحضرت (ع) کی رفتار و گفتار سے کافی فرق کرتی ہے اور دور دور کا واسطہ نہیں ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان جملوں میں حضرت، علماء کے روحانی اور معنوی پہلووں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے بعد آپ کے سماجی پہلووں کو بیان کرتے ہیں اور آخر میں ایک شیعہ کے عنوان سے سوال کرتے ہیں کہ کیا ہم لوگ خود کو بشرت کے اس عظیم نمونہ کے مطابق تصور کرسکتے ہیں یا ہم لوگوں نے صرف شیعہ علی کا اپنے لئے نام انتخاب کر لیا ہے؟