امام خمینی(رح) کے درس میں آتشزدگی کا اہم واقعہ
مائکروفون کی تاروں میں آگ لگی دھماکے کی آواز سن کر تمام طلاب مسجد کے سامنے جمع ہو گے جب تک آگ کے شعلے امام خمینی(رح) کے نزدیک نہیں پہنچے تھے آپ بڑے اطمینان سے منبر پر بیٹھے تھے۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین جناب احمد رحمت صاحب اپنی ایک یاد داشت میں نقل کرتے ہیں کہ نجف اشرف میں امام خمینی(رہ) معمولا اپنے دروس کو ریکارڈ کرنے کی اجازت نہین دیتے تھے لیکن اسلامی حکومت کی بحث کے بعد آپ نے خود اس بات کی اجازت فرمائی کہ ہم آپ کے دروس ریکارڈ کر سکتے ہیں لہذا ہم نے بھی آواز کو بلند کرنے کی خاطر ایک پروگرام بنایا جس سے ہم امام (رہ) کی آواز بھی ریکارڈ کر سکیں البتہ جناب احمد صاحب نے بھی اس کام میں ہماری راہنمائی فرمائی تھی۔
جناب احمد رحمت نقل کرتے ہیں کہ ہم نے ریکاڈنگ کے لئے تمام کاموں کو انجام دے دیا تھا اور منبر پر مائکروفون بھی لگایا تھا جب امام (رہ) درس کے لئے تشریف لائے اور منبر پر لگےہوے مائکروفون کو دیکھتے ہی سوال کیا کہ یہ کیا ہے جس کے جواب میں مین نے عرض کیا کہ درس کی ابتداء میں آواز بہت کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے آخر میں بیٹھنے والوں طلاب کو پریشانی ہوتی ہے لہذا اُن تک آواز پہنچانے کے لئے اس کو لاگایا ہے امام (رہ) نے بھی اس کی اجازت دے دی ہمارے پاس ایک امپلی فائر تھا جس میں ریکارڈر بھی تھا اور آواز کو بھی منظم کرتا تھا ان تمام کاموں کے لئے مجھے ہر روز 20 منٹ پہلے آنا پڑتا تھا اور امام (رہ) کے درس سے پہلے تمام چیزوں کو چک کر کے منظم کرتا تھا۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے ممتاز شاگرد اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک دن جب امام خمینی (رح) درس کے لئے منبر پر بیٹھے تو اچانک منبر کے نیچے سے ایک دھمانکے کی آواز سنائی دی جس کی وجہ ہم سب حیرت میں پڑھ گئے اور میں نے جلدی سے اُٹھ کر دیکھا تو تاروں میں آگ لگی ہوتی تھی لہذا میں نے جلدی سے تاروں کے بنڈل کو باہر نکالا لیکن تب تک تاروں میں آگ لگ چکی تھی اور اس کے شعلے بھڑک چکے تھے لیکں اس دوران امام (رہ) بڑے آرام اور سکون سے منبر پر بیٹھے رہے لیکن تمام طلاب دھماکے کی وجہ سے منبر کے اطراف میں جمع تھے اور اس سارے واقعہ کے دوران صرف ان طلاب کے استاد اور اسلامی انقلاب کے بانی سکون سے منبر پر بیٹھے ہوے تھے اور ان کے ساتھ جناب مصطفی بھی دیور سے تکیہ لگا کر بیٹھے ہوے تھے لیکن جب آگ کے شعلے امام (رہ) کی عبا تک پہنچے تو امام (رہ) بڑے آرام سے منبر سے نیچے اترے لیکن اچانک جلنے والی تاریں نیچے گریں اور آگ کے شعلے بھیل گے میں نے جلدی سے ہاتھ سے آگ کو بجانے کی کوشش کی جس میں کامباب بھی ہوا امام (رہ) جو ایک کنارے پر کھڑے ہو کر اس سارے منظر کو دیکھ رہے تھے میری طرف بڑھے اور پوچھا کہ آپ کا ہاتھ تو ٹھیک ہے۔