آج کے معمولی جلسہ میں مسلمانوں کے مختلف گروہ، شیعہ اور سنی، یونیورسٹی اور مدارس اور ہر قوم و نسل اور طبقے کے لوگ مختلف ممالک سے یہاں آئے ہوئے ہیں۔ یہ اسلامی انقلاب کی برکتوں کا ایک نمونہ ہے کہ خداوند عالم نے ہم سب پر احسان کیا ہے کہ ہم سب اللہ کی نعمت کی بدولت بھائی بھائی ہوگئے۔ یونیورسٹی والے مدرسہ فیضیہ سے دور تھے لیکن آج آپس میں ایک ہوگئے ہیں اور امید ہے کہ یہ رابطہ آخر تک باقی رہے۔ برادران اہلسنت اور شیعہ سب نے آپ میں اتحاد کا آغاز کیا ہے۔ امید ہے کہ یہ اتحاد و یکجہتی آخر تک باقی رہے گی۔ (صحیفہ امام، ج 15، ص 469)
امام خمینی (رح) انقلاب کے بعد اپنی با برکت زندگی میں ہر سال رسولخدا (ص) اور امام جعفر صادق (ع) کی ولادت کے موقع پر مسئولین اور مختلف طبقے کے لوگوں سے ملاقات کرتے تھے۔ ان ایام میں کہ جو بعد میں 12/ ربیع الاول سے 17/ ربیع الاول تک ہفتہ وحدت کے عنوان سے اتحادی پروگرام ہونے لگا۔ ایک نکتہ جس پر آپ زور دیتے تھے وہ اہلسنت اور شیعوں کے درمیان اتحاد ہے۔ اس اہم اور تقدیر ساز یاد دہانی کے ساتھ ساتھ مختلف مراکز میں سرگرم مسئولین کو یاد دلاتے اور نصیحت کرتے کہ آپ لوگ اتحاد و اتفاق کی اس عظیم نعمت اپنے ہاتھ سے نہ گنوائیں کہ انقلاب اور اسلام کا برا چاہنے والے اس کے بکھرنے اور ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا انتظار کررہے ہیں اور اختلاف پیدا کرکے اسلام کے نوبنیاد ستون کو ہلانے کے درپئے ہیں۔ اس لحاظ سے بھی ہوشیار کراتے اور کبھی نصیحت کرتے تھے۔ ہم اور اہلسنت سب مسلمان ہیں اور ایک ہیں، بھائی بھائی ہیں۔ اگر کوئی ایسی بات کہے جس سے مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو تو جان لو کہ یا ایسا کہنے والا جاہل ہے یا اختلاف ڈالنے والے لوگ ہیں۔
ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: ہم اہلسنت بھائیوں سے کوئی اختلاف نہیں رکھتے۔ ہم سب ایک ملت ہیں اور ایک قرآن کے ماننے والے ہیں۔ جیسا کہ اشارہ ہوا ہے آپ ہر طبقہ بالخصوص مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو اسلامی انقلاب کی برکت جانتے تھے۔ یہ جمہوری اسلامی کی برکت ہی ہے جس نے برادران اہلسنت اور شیعہ کو ایک مرکز پر جمع کردیا ہے اور ہم سب اسلام کے لئے کوشش کرنا جاہتے ہیں۔ (صحیفہ امام، ج 12، ص 438)
حضرت امام خمینی (رح) اپنی پوری زندگی میں انسانوں کے ساتھ اتحاد و یکجہتی اور محبت اور دوستی کے ساتھ رہنے کا پیغام دیا۔ اور ہر قسم کے تفرقہ اور اختلافت سے بچنے کی تاکیدفرمائی۔ کسی قوم اور خاندان سے ہو اگر مظلوم اور بے دفاع ہے۔ بھوگا اور ننگا ہے تو اس کی امداد اور دفاع کی تاکید کی۔