غالبا عراق سے اپنے وطن ایران واپس آنے والوں کے ساتھ ایرانی مامورین کا رویہ بہتر تھا لیکن ایرانی حکومت، عراقی جاسوسوں کے ایران کے اندر نفوذ کو روکنے کے لئے عراق سے بھگائے ہوئے افراد کی ایران میں داخل ہونے سے پہلے تفتیش کرتی تھی لیکن ان کی ان لوگوں بالخصوص علماء کے ساتھ رویہ محترمانہ اور مودبانہ تھا۔ علماء کے کاموں کو بہت جلدی انجام دیتے تھے اور وہ جہاں چاہتے تھے وہاں انھیں بھیج دیا جاتا تھا بالخصوص اس عالم اور روحانی کے ساتھ جو شاہ کے لئے دعا کرتا تھا تو وہ خاص احترام کا مالک ہوتا تھا۔ ایک عالم نے وہیں پر شاہ کے لئے دعا کی تو اسے بڑے ہی ادب و احترام کے ساتھ قم لایا گیا اور اس کے لئے زندگی کے اسباب و وسائل فراہم کئے گئے اور حرم حضرت معصومہ (س) میں امام بھی بنادیا۔