عاشورا کے دن امام خمینی(رح) کے بیٹے نے اپنی زوجہ سے کس بات کی تاکید کی تھی؟
اس دن نہ ڈر، بے خوف اوربا ایمان لوگوں کے ایک بڑی تعداد نے اس مظاہرہ میں شرکت کی جوان بوڑھوں کی اور بوڑھے جوانوں کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے میں بھی اپنے دو بچوں کے ساتھ اس احتجاجی مظاہرہ میں شامل تھی۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رح) کے بیٹے احمد آغا کی اہلیہ محترمہ فاطمہ طبا طبائی اپنے ایک بیان میں 1979 کو عاشورا کے دن ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے بارے میں نقل کرتی ہیں کہ احمد آغا نے مجھے فون کر کے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے تہران میں تاسوعا اور عاشورا کے دن ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کریں اور اسی طرح انہوں نے جناب لاھوتی صاحب کو بھی اس بات کی تاکید کی تھی کہ وہ قم سے تہران جانے اور مظاہرے میں شرکت کرنے کے لئے ہماری مدد کریں جناب لاھوتی نے بھی مذاق کرتے ہوے احمد آقا سے کہا تھا کہ آپ دو بہادر سپاہیوں کو میدان جنگ میں بھیجنے کا سوچ رہے ہیں۔
امام خمینی(رح) کی دلہن بیان کرتی ہیں کہ میں اپنے دونوں بچوں حسن اور یاسر کے ساتھ تاسوعا اور عاشورا کے دن ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی اس دن ہر کوئی بغیر کسی ڈر اور خوف کے جہاں شاہ کے خلاف نعرہ بازی کر رہا تھا وہیں اس مظاہرے میں لاکھوں کی تعداد میں موجود افراد امام (رہ) کی ملک واپسی کے حق میں نعرے بھی لگا رہے تھے لوگوں کے اس جذبے اور ایمان کو دیکھ کر میرے دل میں یہ تمنا پیدا ہوئی کہ اے کاش آج امام اور احمد یہاں ہوتے تو لوگوں کے اس جذبے اور محبت کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے۔
محترمہ فاطمہ طبا طبائی اس دن رونما ہونے والے نا خوشگوار واقع کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتی ہیں کہ اچانک صہیونیزم کے ہیلی کیپٹروں میدان آزادی کے اوپر چکر لگانے شروع کئے سب لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ شاید آج بھی گذشہ دنوں کی طرح فائرنگ کریں گے اور کچھ یہ کہہ رہے تھے نہیں بلکہ شاہ خود آیا ہے تاکہ لوگوں کے اس حتجاجی مظاہرے کو دیکھ سکے جو لوگ برج آزادی کے چھت کی نیچے کھڑے تھے وہ اپنی جگہ دوسروں کو دے رہے تھے جوان بوڑھوں کو اور بوڑھے جوانوں کی بلا کر وہاں جگہ دے رہے یعنی وہاں ہر کوئی دوسرے کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا لہذا مجھے بھی دونوں بچوں کے ساتھ زبردستی ایک چھت کے نیچے لے گئے اس دن میں نے لوگوں کے راستے میں ایک بوڑھی عورت کو بیٹھے ہوے دیکھا جس نے لوگوں کے لئے ایک پیالے میں کچھ سکے ڈال رکھے تاکہ ان کو فون استعمال کرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو اور وہ کہہ رہی تھی میں صرف اس حد تک آپ کی مدد کر سکتی ہوں۔
واضح رہے کہ اس دن امام (رح) کے چاہنے والوں کے عشق، اخلاص ،محبت اور وفاداری کی ایک بڑی حسین تصویر بنی ہوئی تھی ہر کوئی ایک جذبے کے تحت اس مظاہرے میں شامل ہو رہا تھا نہ کسی کو سردی سے شکایت تھی نہ کسی کو بھوک کی فکر تھی سب ایک ہی آواز بلند کر رہے تھے خمینی ہمارے امام ہیں ہماری تحریک حسینی تحریک ہے خمینی ہمارے رہبر ہیں۔