رھبرِ بیدار
انجم خلیق
پاکیزہ نظر، صاحبِ کردار خمینی / شاخِ چمنِ حیدرِ کرار خمینی
غیور و جواں ہمت و خوددار خمینی / پُر عزم رویّوں کا عملدار خمینی
ہے مومنِ جانباز کی تشکیلِ مجسم / وہ پیرِ جری، مردِ خوش اطوار خمینی
ایران کی مٹی کا شرف سعدی و حافظ / اور اس کے فلک پر ہے ضیا بار خمینی
کچھ قول و عمل میں نہیں اس کے ہے تفاوت / تفسیرِ عمل، غازی گفتار خمینی
لڑتا رہا طاغوت کی فوجوں کے مُقابِل / تنہا صفتِ لشکرِ جرار خمینی
باطل ہو مُقابل تو کُھلی جنگ کا اعلان / اور حق سے محبت کا هے اظہار خمینی
اربابِ ہوس مصحلتِ وقت کے تابع / تردیدِ ستم، کُفر کا انکار خمینی
دُنیا کو نکلتے چلے جاتے ہیں اندھیرے / تھا ظلمتِ شب میں سحر آثار خمینی
علامہ، ولی، مُجتہد و مُفتی دوران / ہے رفعتِ اوصاف کا معیار خمینی
زندہ ہے جو پیغام دیا قوم کو اس نے / ہے مثلِ خضر رہبرِ بیدار خمینی
آئینِ حسینی جہاں چُبھتا ہو دلوں میں / آجائے وہاں کاش کہ اک بار خمینی