جواد ظریف

امریکی حکام سے مذاکرات بے فائدہ ہیں:ایرانی وزیر خارجہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عالمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن کے نہتے عرب مسلمانوں کے خلاف بربریت اور جارحیت کی تاریخ رقم کرکے یمن کو جہنم میں تبدیل کردیا ہے۔

امریکی حکام سے مذاکرات بے فائدہ ہیں

ایرانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عالمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن کے نہتے عرب مسلمانوں کے خلاف بربریت اور جارحیت کی تاریخ رقم کرکے یمن کو جہنم میں تبدیل کردیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات  اربوں ڈالرز کے امریکی اور برطانوی ہتھیاروں کے ذریعہ یمن ميں مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہیں.

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ایران کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں لیکن ایران کو امریکہ پر اعتماد نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی حکومت کے ساتھ مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران ہمسایہ ممالک میں ان کی درخواست پر موجود ہے جبکہ امریکی فوج کی شام اور دیگر ممالک میں موجودگی غیر قانونی  ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران یمن کی تنظیم انصار اللہ کو ہتھیار فراہم نہیں کررہا بلکہ یمنی عوام  سابق صدر عبداللہ کے ذریعہ سعودی عرب سے حاصل کئے گئے ہتھیاروں کا استعمال کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران سویڈن میں یمن میں قیام امن کے سلسلے میں ہونے والےمذاکرات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

دوحہ فورم دو ہزار اٹھارہ کے موقع پر اپنے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے واضح کیا کہ ایران کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور تہران اس معاملے پر کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی ایشیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں تہران کے دفاعی اخراجات بے انتہا کم ہیں۔

انہوں نے امریکی حکام کے اس دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا کہ ایران کے بیلسٹک میزائل تجربات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے خلاف ہیں۔

ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے واضح کیا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے سلامتی کونسل کی مذکورہ قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے لہذا امریکی حکام کو اس قرارداد کے بارے میں بات کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مذکورہ قرارداد میں صرف ایسے میزائل تجربات سے منع کیا گیا ہے جو ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس دونوں اس بات کی گواہ ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے لہذا ایران کے میزائل تجربات سے کسی طور اس قرارداد کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کو کمزرو کرنے کے لیے کسی کوشش سے دریغ نہیں کیا۔

ای میل کریں