امریکہ ایشیا کی ترقی میں رکاوٹ ہے: ڈاکٹر لاریجانی
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ آج ناجائز اور غاصب صہیونی حکومت اور عالمی طاقتیں خطے اور دنیا کے بحرانوں اور دہشت گردی کی اصل ذمہ دار ہیں اور وہ اس طریقے سے ایشیاء میں اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکرڈاکٹر علی لاریجانی نے ترکی کے شہر استنبول میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی (APA) کی 11 ویں جنرل اسمبلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرد جنگ کے بعد امریکہ نے پابندیوں کو ایک منظم میکنزم کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا اور اس نے آج عراق، افغانستان، شام، لیبیا اور یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اب ایشیائی حکومتوں کو پابندیوں اور معاشی جال میں پھنسانے کی غیر منطقی پالیسی اپنا رکھی ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض ایشیائی ممالک امریکہ کے حیلے بہانوں اور فریب میں آ کر بلیک میل ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے امریکی دیدہ دلیری اور گستخانی میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ ایشیائی خطے میں ہم سب کا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ خطے اور عالمی سطح پر معاشی، سیاسی اور سیکورٹی تعاون کو مزید فروغ دیں۔
ڈاکٹر علی لاریجانی اے پی اے کی 11 ویں جنرل اسمبلی میں شرکت کرنے کے بعد تہران واپس پہنچ گئے۔
انھوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں اپنے اس دورے کے بارے میں کہا کہ اقتصادی تعاون من جملہ امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مالیاتی اور بینکنگ کے بارے مین اچھی تجاویز پیش کی گئیں۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ اے پی اے اہم امور انجام دینے کی خاصی توانائی رکھتی ہے، کہا کہ اجلاس میں ماحولیات اور انرجی اور اس سلسلے میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایشیائی ملکوں کی توانائی سے استفادہ کئے جانے کے بارے میں گفتگو ہوئی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے گیارہویں اجلاس کا آغاز جمعرات کے روز استنبول میں ہوا جس میں 23 ایشیائی ممالک شریک ہوئے۔
ایران کی مجلس شورائے اسلامی اے پی اے کا بانی ہے اور اس کا مستقل سیکریٹریٹ بھی تہران میں قائم ہے۔ اس کے قیام کا اعلان سن دو ہزار چھے میں تہران میں کیا گیا تھا۔
ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کا ایک اہم مقصد ایشین پارلیمنٹ کا قیام ہے اور اس حوالے سے اب تک جنرل اسمبلی کے 10 اجلاسوں کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔