ایرانی دارالحکومت کے امام جمعہ نے کہا ہے کہ اتحاد امہ کا اصل معنی یہ ہے کہ شیعہ سنی باہمی اتحاد اور یکجہتی سے امریکہ کو دندان شکن جواب دیں۔
یہ بات آیت اللہ ''سید احمد خاتمی'' نے تہران کے مرکزی نماز جمعہ میں شریک ہزاروں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شیعہ سنی اپنے مشترکات کو سامنے رکھتے ہوئے عالم اسلام کے دشمنوں کا مل کر مقابلہ کریں۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ ہمارے مشترکہ دشمنوں نے عالم اسلام کو اپنی شیطانی سازشوں کے نشانے پررکھا ہے لہذا شیعہ سنی باہمی وحدت سے دشمنوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امۃ کے درمیان وحدت صرف باتوں سے نہیں بلکہ صبر و تحمل، تعمیری رویے اور منطقی اقدامات سے ممکن ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ایرانی عوام کے خلاف امریکی صدر کے توہین آمیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ایرانی قوم نہیں بلکہ دہشتگرد کا لقب ڈونلڈ ٹرمپ پر زیب دیتا ہے جو خود دہشتگردوں کو پالتے ہیں۔
انہوں نے یمن کی ابتر صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں انسانیت سوز صورتحال ہے، ہزاروں لوگ شہید ہوئے جس میں 85 ہزار بچے شامل ہیں، یمن میں 15946 بنیادی ڈھانچے اور عمارتیں تباہ ہوئے۔
تہران کے امام جمعہ نے مزید کہا کہ یمنی معرکے میں یمن کے بہادر عوام فاتح اور سعودی عرب جنگی مجرم ہے جسے شکست کا سامنا ہوا ہے۔
انہوں نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ بیانات کے بجائے امریکہ پر دباؤ ڈالیں۔
آیت اللہ خاتمی نے مقبوضہ فلسطین کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی فورسز کی انتقامی کاروائی بالخصوص میزائلوں نے صہیونی حکمرانوں کی نیندیں حرام کردیں اور صہیونی کابینہ کو ہلا کر رکھ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ قائد اسلامی انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے پہلے فرمایا تھا قابض صہیونی ریاست اگلے 25 سال کو نہیں دیکھ پائے گی ، ہم سجھتے ہیں کہ قائد کی کی کہی ہوئی تاریخ یعنی 25 سے پہلے پہلے صہیونی حکمران نیست و نابود ہوں گے۔