سُنی گئی ہے بڑے کرب ہے جہاں میں خبر / کہ چل بے ہیں جہاں سے خمینی رہبر
نظر میں گھومی ہے تصویرِ زندگی ان کی / وہ بے نیام سی شمشیر زندگی ان کی
وہ ان کی جہد مسلسل خلاف ظلم و ستم / جھپٹنا کُفر پہ اُن کا وہ لے کے دیں کا علم
کہیں نہ کیوں اُنھیں با ہمت و قوی و دلیر / کہ تیغِ فکر و عمل سے کیا ہے کُفر کو زیر
ہے توڑا نعرہ تکبیر سے چٹانوں کو / دیا ضعیفی میں اک ولولہ جوانوں کو
صدی میں چودھویں حضرت نے یہ کمال کیا / نظام دین محمد کو پھر بحال کیا
خمینی مردِ مجاہد، خمینی ضیغمِ نر / خمینی تیغ برہنه، خمینی دشمنِ شر
ہوا نبی کا جو گُستاخ رُشدی ملعون / گرایا نیل ندامت میں آپ نے فرعون
ہو ہر صدی میں اگر پیدا ایک ایسا امام / تو لوحِ دُنیا سے مٹ جائے شرک و کُفر کا نام
وہ غوطے بحرِ خجالت میں کھا رہا ہے لعیں / اور آگے نارِ جہنم کو پا رہا ہے لعیں
بدن ہے مردہ پہ روح امام زندہ ہے / وہ جا چکے ہیں مگر ان کا کام زندہ ہے
ہزار بار ہو زاہد ہمارا ان کو سلام / خدا عطا کرے فردوس میں بلند مقام